مندسور: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع مندسور میں ایک بار پھر مذہب تبدیلی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کچنارا گاؤں کے رہنے والے ایک مسلم نوجوان نے آج ویدک رسومات کے ساتھ ہندو مذہب اختیار کر لیا ہے۔ تبدیلی کے بعد افسر خان منصوری کرشنا سناتنی بن گئے ہیں۔ دوپہر میں گایتری مندر میں رسومات کے بعد پنڈتوں نے انہیں ایک نیا نام کرشنا سناتنی دیا ہے۔ ایک بار پھر مقامی شخص چیتنیہ سنگھ راجپوت نے مذہب تبدیل کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ آٹھ ماہ کے اندر ان کی موجودگی میں چھٹے شخص نے اپنا مذہب تبدیل کر کے ہندو دھرم اپنایا۔ کچنارا کے رہائشی افسر خان منصوری دراصل ڈرائیونگ کا کام کرتے ہیں۔ افسر خان کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے ہندو دھرم اختیار کرنا چاہتے تھے، لیکن کہیں سے انہیں کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا تھا۔ اس لیے انہوں نے چیتنیہ سنگھ راجپوت سے رابطہ کیا۔ چیتنیہ سنگھ نے ان کا تعارف گایتری شکتی پیٹھ کے پنڈتوں سے کرایا اور تمام ویدک کارروائیاں کیں۔ پیر کی دوپہر شہر کے کالا کھیت میں واقع گایتری مندر میں افسر خان منصوری کا مذہب تبدیل کرایا گیا۔ Afsar khan mansoori became krishna sanatani
مزید پڑھیں:۔ Conversion Case in Muzaffarnagar مظفرنگر درجنوں افراد نے دوبارہ ہندو مذہب اختیار کیا
پنڈتوں نے انہیں گائے کے پیشاب اور گوبر سے نہلا کر رسومات ادا کی۔ اس کے بعد مندر میں بیٹھ کر اس کی تمام رسومات مکمل کی گئیں۔ تقریباً 3 گھنٹے تک جاری رہنے والے ویدک عمل کے بعد پنڈتوں نے افسر خان کو نیا نام کرشنا سناتنی دیا ہے۔ کرشنا نے اپنا مذہب تبدیل کرنے اور ہندو دھرم اختیار کرنے کے بعد خوشی ظاہر کی۔ وہیں چیتنیہ سنگھ راجپوت نے کہا کہ اب بھی سماج کے بہت سے لوگ اپنا اصل مذہب چھوڑ کر ہندو دھرم اختیار کرنے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ایسے بہت سے لوگ ان سے رابطے میں ہیں۔