شیوسینا کی نگرانی میں نکلنے والے روزنامہ سامنا کے ایکزیکیٹیو ایڈیٹر و رکن پارلمان سنجے راوت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہا وکاس آگھاڑی مہاراشٹر میں جس طرح کام کررہی ہے، اسی طرح ملک میں بی جے پی کے خلاف ایک مضبوط اتحاد کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں، میں نے سینئر لیڈر شردپوار سے ملاقات کے دوران سیر حاصل گفتگو کی۔ فی الحال پوار کی جسمانی حالت ٹھیک نہیں ہے لیکن مجھے امید ہے کہ جلد ہی صحت یاب ہوکر وہ اس اتحاد کو بنانے میں میدان عمل میں آئیں گے۔
سنجے راوت نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ایک نئی قیادت کی ضرورت ہے بلکہ بی جے پی کو چھوڑ کر سبھی سیاسی جماعتوں خاص طور پر علاقائی پارٹیوں کو ایک ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا۔ جیسا کہ ادھو ٹھاکرے نے مہاراشٹر میں تین مختلف پارٹیوں پر مشتمل مضبوط محاذ بناکر سرکار بنائی اور ریاستی عوام کی فلاح و بہبود کے کاموں کو بہتر طریقے سے انجام دے رہے ہیں۔ یہ پورے ملک کے لیے ایک ’’ ماڈل‘‘ ہے۔ اگر پورے ملک میں علاقائی پارٹیوں کو بھی شامل کرکے اس طرح مضبوط اتحاد بنایا جاتا ہے تو یہ ملک کے مفاد میں ہوگا اور بننا بھی چاہئے۔ میں نے اس طرح کی رائے، پوار صاحب کے گوش گزار کیا ہوں۔
انہوں نے مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات پر کہا کہ ترنمول کانگریس کی صدر ممتا بنرجی نے بی جے پی کو دھول چٹانے کے ساتھ ساتھ وہاں کے اقتدار پر بھی قبضہ کیا یہ بہت اچھی بات ہے۔ وہاں بی جے پی کا خاتمہ ہونا ضروری تھا۔ جس طرح سے ممتابنرجی نے تن تنہا سڑکوں پر نکل کر اس بی جے پی کو جسے زعم تھا کہ اسے کوئی شکست نہیں دے سکتا، کو کراری شکست دے کر ایک مضبوط لیڈر کا کردار ادا کرکے ملک کے دیگر صوبوں کو بتادیا کہ عزم محکم ہو تو، ہوتی ہیں بلائیں پسپا، کے مصداق بی جے پی کے علاوہ ملک کی دیگر پارٹیوں کو دعوت فکر دی ہے۔
انہوں نے ملک میں تیسرا محاذ بنانے کی طرف قدم بڑھانے کی کوششوں کے ضمن میں کہا کہ چونکہ بی جے پی کے بعد ملک میں سب سے پارٹی کانگریس پارٹی ہے اور کانگریس کی قیادت میں ایک مضبوط اپوزیشن متحدہ محاذ بن سکتا ہے۔ تامل ناڈو میں کچھ حد تک کامیابی ضرور ملی لیکن اس کے باوجود وہ تنہا اقتدار سے دور ہے اسے اور مضبوط ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ملک میں کورونا کی موجودہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں مہاراشٹر پیٹرن اپنانے کی ضرورت ہے، لیکن کسی نے میری اس بات پر دھیان نہیں دیا، مگر اب سپریم کورٹ نے خود مہاراشٹر کی تعریف کرتے ہوئے ملک کی دیگر ریاستوں کومہاراشٹر پیٹرن اپنانے کی صلاح دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست مہاراشٹر واحد ریاست ہے جو کورونا سے لڑائی لڑنے میں سب سے آگے ہے۔ جس کا سہرا ریاستی وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے سر جاتا ہے۔ جن کی منصوبہ بندی کی وجہ سے مہاراشٹر کورونا کی چین توڑنے میں کامیابی حاصل کرنے کی جانب بڑھ رہا ہے۔ لہٰذا ملک کی دیگر ریاستوں کو مہاراشٹر ماڈل اپنانے کی ضرورت ہے۔