جماعت اسلامی مغربی بنگال کے امیر مولانا عبدالرفیق نے تریپورہ تشدد پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اس پر مغربی بنگال کی سیاسی جماعتوں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ ترنمول کانگریس، کانگریس اور سی پی آئی ایم کی تریپورہ میں شاخیں موجود ہیں اور تریپورہ میں بنگلہ بولنے والوں کی بڑی تعداد آباد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ یہاں کی سیاسی جماعتوں کی جانب سے تریپورہ میں ہورہے فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے لیے وہاں کی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا۔
اس دوران جماعت اسلامی کے امیر نے سیاسی جماعتوں سے گذارش کی ہے کہ وہ تریپورہ تشدد پر خاموشی توڑیں اور وہاں کی حکومت پر دباؤ ڈالیں، نیز مسلمانوں کا جو نقصان ہوا ہے اس کی تلافی اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کریں۔
انہوں نے تریپورہ کے معاملے پر ممتا بنرجی اور ان کی پارٹی کی خاموشی پر سوال اٹھایا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، ممتا بنرجی کی خاموشی غیر متوقع ہے، ان کو اس پر بولنا چاہیے۔
حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والے شمیم احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ تریپورہ میں جو کچھ یوا وہ قابل مذمت ہے۔ بنگلہ دیش میں بھی ہندوؤں پر جو حملے ہوئے وہ بھی قابل مذمت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے برسوں تک ہندو مسلم اتحاد پر کام کیا ہے۔ بھارت میں ملی جلی ثقافت اور بھائی چارہ کا ماحول رہا ہے۔ یہاں پر ایک دوسرے کا تہوار ایک ساتھ منانے کی روایت رہی ہے لیکن آج افسوس کی بات ہے کہ ملک میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کے گھروں کو آگ لگائی جارہی ہے، مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو توڑا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہوا اس پر سیکولر جماعتوں کی خاموشی خوفزدہ کرنے والی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ مسلمانوں کے مسائل پر بولیں گے تو ملک کا ایک بڑا طبقہ ان سے ناراض ہو جائے گا۔
اس بڑے طبقے کو خوش کرنے کے لیے سیکولر جماعتیں مسلمانوں کے مسائل پر بولنے سے پرہیز کر رہی ہیں۔ بھارت میں مودی حکومت کے قیام کے بعد سے ہی ملک میں جو پولرائزیشن کا ماحول بنا ہے، اس نے سیکولر جماعتوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے مسائل پر بولیں گے تو ایک بڑا طبقہ ان سے چھوٹ جائے گا۔
تریپورہ کے مسلمانوں پر ہوئے حملے کے خلاف مغربی بنگال کی صرف ایک سیاسی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ نے کولکاتا میں تریپورہ میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ فساد پر آواز اٹھائی اور کولکاتا میں تریپورہ بھون کے سامنے احتجاج بھی کیا۔
مزید پڑھیں:۔ میرٹھ: تریپورہ تشدد معاملہ کے خلاف مظاہرہ
آپکو بتا دیں کہ پڑوسی ریاست تریپورہ میں گذشتہ کئی روز سے جاری مسلمانوں پر ظلم و زیادتی کی کہانی اب عالی سطح پر پہنچ چکی ہے لیکن مسلمانوں کی ہمدرد کہی جانے والی ممتا بنرجی کی طرف سے تریپورہ کے مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد اور ظلم و زیادتی پر ابھی تک کوئی بیان نہیں آیا ہے، جس پر مغربی بنگال ملی رہنماؤں، دانشوروں اور حقوق انسانی تنظیموں کی جانب سے حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ وہیں دوسری جانب ترنمول کانگریس تریپورہ میں سیاسی زمین تلاش کرنے میں مشغول ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیش میں درگا پوجا کے دوران پوجا پنڈالوں اور اقلیتوں پر حملے کے بعد سے بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا۔ تریپورہ میں بھی بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملے کے نام پر احتجاج شروع کیا گیا اور اس دوران تریپورہ کے مسلمانوں کے جان و مال پر حملے شروع ہوئے۔ تریپورہ میں کل 15 مساجد کو نذر آتش کردیا گیا، جس کے خلاف پورے ملک میں احتجاج و مظاہرہ کیا جا رہا ہے لیکن زیادہ تر سیکولر جماعتوں کی طرف سے خاموشی اختیار کی گئی ہے۔