مالیگاؤں بم دھماکہ سنہ 2008 کے ملزم اجے راہیکر کے خلاف گواہی دینے والے گواہ نمبر 199 نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اجے راہیکر نے اس کے آفس سے پونے پانچ لاکھ روپے حاصل کئے تھے، جسے کسی انجان شخص نے بذریعہ حوالہ بھیجا تھا۔ (اے ٹی ایس کا دعوی ہیکہ ملزم اجے راہیکر نے غیر قانونی طریقے سے حوالہ کے ذریعہ ایک بڑی رقم حاصل کی تھی جس کا استعمال مالیگاؤں میں بم دھماکہ کے لئے کیا گیا تھا۔ حوالہ کمپنی کے مالک کی گواہی کافی اہم تھی کیونکہ کل اس کی ممبئی برانچ میں کام کرنے والا ملزم اپنے سابقہ بیان سے منحرف ہوگیا تھا۔
خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے کو سرکاری وکیل اویناش رسال کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے گواہ نے کہا کہ نومبر 2008 میں اے ٹی ایس نے اس سے اس ضمن میں تفتیش کی تھی جس کے دوران اس نے ملزم اجے راہیکر کی جانب سے پیسے وصول کیے جانے کی تفصیلات اور پیسے حاصل کرنے کے بعد ملزم کی جانب سے پیسے وصول کرنے کا اعتراف کرنے والی رسید پولیس کو دی تھی۔ سرکاری گواہ نے آج دوران گواہی ملزم اجے راہیکر کی شناخت بھی کی اور عدالت کو بتایا کہ یہ وہ شخص ہے جس نے اس کی کمپنی سے بذریعہ حوالہ آئے پونے پانچ لاکھ روپے حاصل کیے تھے۔
سرکاری گواہ سے سوال و جواب کے بعد سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور ملزم اجے راہیکر کے وکیل جے پی مشرا نے جرح کی اور کہا کہ گواہ آج عدالت میں ایسا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کرسکتا جس سے یہ ظاہر ہو کہ مذکورہ رقم کا استعمال بم دھماکہ کے لیے ہوا تھا بلکہ یہ تو اے ٹی ایس کی من گھڑت کہانی ہے۔
- مزید پڑھیں: اورنگ آباد میں موسلادھار بارش سے عام زندگی متاثر
دفاعی وکیل نے سرکاری گواہ پر الزام عائد کیا کہ آج وہ عدالت میں اے ٹی ایس کے کہنے پر جھوٹی گواہی دے رہا کہ ملزم اجے راہیکر نے اس کے پاس سے پونے پانچ لاکھ روپے وصول کیے تھے۔اسی درمیان سرکاری گواہ سے دفاعی وکلاء کی جرح کا اختتام عمل میں آیا جس کے بعد عدالت نے استغاثہ کو حکم دیا کہ وہ کل عدالت میں کسی دوسرے سرکاری گواہ کو پیش کرے۔دوران سماعت عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ کرتیکا اگروال، ایڈوکیٹ عادل شیخ، ایڈوکیٹ قربان حسین(جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشدمدنی) موجود تھے۔