کسان تحریک کے سلسلے میں جاری الزام تراشیوں کے درمیان کانگریس سمیت اہم اپوزیشن پارٹیوں نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
کانگریس کے سینیئر رہنما اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے میڈیا کو بتایا کہ 16 سیاسی پارٹیوں نے کل صدر کے خطاب کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا اہم سبب گزشتہ سیشن میں اپوزیشن کی غیر موجودگی میں زراعت سے متعلق تین قوانین کو حکومت کے ذریعے طاقت کے استعمال سے منظور کرانا ہے۔ آج صدر رام ناتھ کووند کے خطاب کے ساتھ ہی بجٹ اجلاس شروع ہورہا ہے۔
اپوزیشن پارٹیوں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے تینوں زرعی قوانین کو من مانے طریقے سے نافذ کیا ہے جس سے ملک کی 60 فیصد آبادی پر روزی روٹی کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ اس سے کروڑوں کسان اور کھیت مزدور براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ دہلی کی سرحدوں پر کسان گزشتہ 65 روز سے دھرنا و مظاہرہ کر رہے ہیں اور 155 سے ز یادہ کسان اپنی زندگیاں گنوا چکے ہیں۔
اس بیان پر آزاد کے علاوہ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری، راجیہ سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شرد پوار، نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ، دراوڑ منیتر کژگم کے رہنما ٹی آر بالو، ترنمول کانگریس کے رہنما ڈیرک اوبرائن، شیو سینا کے رہنما سنجے راؤت، سماج وادی پارٹی کے رہنما رام گوپال یادو، راشٹریہ جنتا دل کے رہنما منوج کمار جھا، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما الاورم کریم، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے رہنما بنے وسوم، آئی یو ایم ایل کے پی کے رہنما کنجھالی کٹی، آر ایس پی کے رہنما این کے پریم چندر، پی ڈی پی کے نذیر احمد لاوے، مروملارچی دراوڑ منیتر کژگم کے رہنما وائیکو، کیرالہ کانگریس کے رہنما تھامس چاجیکدان اور آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے رہنما بدرالدین اجمل نے دستخط کیے ہیں۔