لکھنؤ: عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد بھی جیل سے باہر نہ آنے والے کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو بالآخر ضمانت دار مل گیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر اور فلسفہ کی پروفیسر روپ ریکھا ورما نے کپن کی ضمانت لی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ کپن کو 9 ستمبر کو ضمانت ملی تھی، لیکن یوپی میں کوئی بھی ضامن نہ ملنے کی وجہ سے وہ ابھی تک جیل سے باہر نہیں آ سکے ہیں۔Roop Rekha Verma stands with Siddiqui Kappan
دراصل کیرالہ کے صحافی صدیقی کپن کو اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا۔ جب وہ ہاتھرس میں ایک دلت لڑکی کی اجتماعی جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کو کور کرنے جا رہے تھے۔ پولیس نے الزام لگایا تھا کہ کپن اتر پردیش میں ذات پات کے تشدد کو پھیلانے کی سازش رچنے کے لیے یوپی کے ہاتھرس جا رہے تھے۔ تاہم رواں سال 9 ستمبر کو سُپریم کورٹ نے شہریوں کے آزادی اظہار کے حق پر زور دیتے ہوئے انہیں ضمانت دے دی۔
مزید پڑھیں:۔ Siddique Kappan Gets Bail سپریم کورٹ سے صحافی صدیق کپن کو ضمانت
عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد بھی صدیقی کپن اب بھی جیل میں ہیں، کیونکہ انہیں یوپی سے تعلق رکھنے والے دو ضامن چاہئے، لیکن کوئی ان کی ضمانت لینے کو تیار نہیں تھا۔ ایسے میں لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر اور فلسفہ کی پروفیسر روپ ریکھا ورما نے کہا ہے کہ وہ کیرالہ کے صحافی صدیقی کپن کو نہیں جانتی ہیں، لیکن پھر بھی انہوں نے ضامن بننے کی پہل کی ہے۔ ریکھا ورما نے ایک نیوز ایجنسی کو بتایا کہ کپن کو جیل سے باہر ہونا چاہیے اور خود کو بے قصور ثابت کرنا چاہیے۔ ورما نے کہا کہ کیرالہ سے ان کے ایک ساتھی نے فون کیا اور درخواست کی کہ یوپی کے دو لوگوں کو کپن کے ضامن کے طور پر بنایا جائے، لیکن میں اپنے علاوہ کسی کو نہیں جانتا۔ تاہم میں نے اپنی سیلریو کار کے کاغذات جمع کرائے جس کی مالیت چار لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔