گزشتہ روز پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے عام بجٹ کے خلاف سیاسی رہنماؤں اور عام لوگوں کی ناراضگی و مخالفت کا سلسلہ جاری ہے۔ مغربی بنگال میں ہر طبقے کے افراد کی جانب سے بجٹ پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے۔
سیاسی جماعتیں عام لوگوں کی ناراضگی کا سیاسی فائدہ اٹھانے میں مصروف ہیں۔ مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں لفٹ فرنٹ اور کانگریس نے مشترکہ طور پر مرکزی بجٹ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسے عوام مخالف بجٹ قرار دیا اور جلوس نکالا ۔
سی پی آئی ایم کے ریاستی جنرل سیکرٹری سوریہ کانت مشرا نے کہا کہ ملک میں 49 فیصد عوام نے عام بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ جب کسی چیز کی مخالفت کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ کسی بھی قیمت پر درست نہیں ہے۔
سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنما کا کہنا ہے کہ میڈیا کا ایک گروپ اس بجٹ کو عوام دوست قرار دے رہا ہے ، انہوں نے میڈیا سے سوال کیا کہ اس بجٹ میں ایسا کیا ہے جس کی حمایت کی جائے۔ لفٹ فرنٹ کے چیئرمین بمان بوس نے بھی بجٹ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں مڈل کلاس فیملی کو پوری طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو پتہ ہونا چاہئے کہ مڈل کلاس والوں کی مدد سے ہی سرکار چلتی ہے صنعت کاروں سے نہیں۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ میں یونین بجٹ پیش ہونے پر ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج کیا گیا۔