ETV Bharat / bharat

Do you Remember Kunan-Poshpora: کنن پوش پورہ، انسانیت کو شرمسار کرنے والا سانحہ؟

author img

By

Published : Feb 23, 2022, 11:00 PM IST

کپوارہ ضلع کو عسکریت پسندوں کا دروازہ یا 'گیٹ وے آف انسرجسی' Gateway of Insurgency کہا جاتا تھا، کیونکہ اس سرحدی ضلع کے راستے ہی ہزاروں عسکریت پسند پاکستانی علاقے سے اسلحہ کی ٹریننگ حاصل کرکے وادی میں داخل ہوا کرتے تھے۔ سنہ 2016 میں پانچ کشمیری خواتین نے اس دردناک سانحہ پر ایک کتاب لکھی جو 'کنن اور پوش پورہ' علاقوں کی خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی روداد پر مبنی ہے۔ Kunan- Poshpora Incident

Do you Remember Kunan-Poshpora
کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے کہ کنن پوشپورہ کیا ہے

جموں وکشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ کے کنن پوش پورہ علاقے میں 31 برس قبل یعنی 23 اور 24 فروری 1991 کی درمیانی شب کے دوران فوج نے مبینہ طور متعدد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔واضح رہے کہ 23 فروری 1991 کی رات کو فوج کی 4 راجپوتانہ رائفلز کے اہلکاروں نے آپریشن کے دوران شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کنن پوشپورہ کو محاصرے میں لیا تھا اور کئی خواتین کے ساتھ اجتماعی طور پر جنسی زیادتیوں کا ارتکاب کیا تھا۔ Kunan- Poshpora Incident

کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے کہ کنن پوشپورہ کیا ہے
Kunan Poshpora Incident

کنن پوش پورہ سانحہ کے تعلق سے بھارتی فوج نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد تھے، لیکن 2013 میں افرا بٹ اور نتاشا راتھر سمیت 50 خواتین کے ایک گروپ نے اس معاملے کی تحقیقات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے درخواست کی۔ اس کے بعد دوبارہ سے تحقیقات کا حکم دیا گیا جس پر کشمیر ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔Kunan- Poshpora Incident

کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے کہ کنن پوشپورہ کیا ہے
Kunan Poshpora Incident

کشمیر میں 1991 کا سال انتہائی کربناک تھا جب مرکزی حکومت نے عسکریت پسندی کے خلاف ایک سخت گیر مہم شروع کی تھی۔ اس مہم کے دوران، مشتبہ بستیوں میں رات کے دوران محاصرہ کیا جاتا تھا اور مرد و خواتین کو شناختی پریڈ اور گھروں کی تلاشی کے مراحل سے گزارا جاتا تھا۔ کپوارہ ضلع کو عسکریت کا دروازہ یا 'گیٹ وے آف انسرجسی' کہا جاتا تھا، کیونکہ اس سرحدی ضلع کے راستے ہی ہزاروں عسکریت پسند پاکستانی علاقے سے اسلحہ کی ٹریننگ حاصل کرکے وادی میں داخل ہواکرتے تھے۔ سنہ 2016 میں پانچ کشمیری خواتین کارکنان نے اس دردناک سانحہ پر ایک کتاب لکھی، جو کنن اور پوش پورہ علاقوں کی خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی روداد پر مبنی ہے۔


'کیا آپ کو کنن پوشپورہ یاد ہے؟ نامی کتاب 'دہلی میں مقیم زبان پبلشرز نے شائع کی تھی اور کتاب کا اجرا جے پور کے ایک لٹریچر فیسٹیول میں کیا گیا تھا۔ 228 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں اجتماعی جنسی زیادتی کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں اور اس پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے کہ 'کشمیر میں کس طرح جنسی زیادتی کو جنگ اور شدت پسندی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔'
اس کتاب میں پولیس تفتیش، متاثرہ افراد کے طبی ریکارڈ اور اس معاملے پر سول سوسائٹی کے نظریات کے ریکارڈ موجود ہیں۔ کنن پوش پورہ سانحہ ایک تلخ حقیقت ہے جو کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ درج رہے گی۔ کنن پوشپورہ واقع انتہائی متنازع رہا ہے۔

پریس کونسل آف انڈیا کے اس وقت کے سربراہ بی جی ورگھیز نے ایک متنازع رپورٹ میں فوج پر لگے الزامات کی تردید کی تھی لیکن کشمیر کے اس وقت کے ڈویژنل کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے خواتین کی طرف سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں کہا کہ یہ مبالغہ آمیز ہوسکتے ہیں، لیکن بعید از حقیقت نہیں ہیں۔

گزشتہ برس کپوارہ کے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر سید محمد یاسین نے بھی کہا تھا کہ انہوں نے واردات کے بعد جب کنن پوشپورہ کا دورہ کیا تو متعدد خواتین نے انہیں بتایا کہ مسلح فوجیوں نے انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

جموں وکشمیر کے شمالی ضلع کپواڑہ کے کنن پوش پورہ علاقے میں 31 برس قبل یعنی 23 اور 24 فروری 1991 کی درمیانی شب کے دوران فوج نے مبینہ طور متعدد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی تھی۔واضح رہے کہ 23 فروری 1991 کی رات کو فوج کی 4 راجپوتانہ رائفلز کے اہلکاروں نے آپریشن کے دوران شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے کنن پوشپورہ کو محاصرے میں لیا تھا اور کئی خواتین کے ساتھ اجتماعی طور پر جنسی زیادتیوں کا ارتکاب کیا تھا۔ Kunan- Poshpora Incident

کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے کہ کنن پوشپورہ کیا ہے
Kunan Poshpora Incident

کنن پوش پورہ سانحہ کے تعلق سے بھارتی فوج نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ تمام الزامات بے بنیاد تھے، لیکن 2013 میں افرا بٹ اور نتاشا راتھر سمیت 50 خواتین کے ایک گروپ نے اس معاملے کی تحقیقات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے درخواست کی۔ اس کے بعد دوبارہ سے تحقیقات کا حکم دیا گیا جس پر کشمیر ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔Kunan- Poshpora Incident

کیا آپ جاننا نہیں چاہیں گے کہ کنن پوشپورہ کیا ہے
Kunan Poshpora Incident

کشمیر میں 1991 کا سال انتہائی کربناک تھا جب مرکزی حکومت نے عسکریت پسندی کے خلاف ایک سخت گیر مہم شروع کی تھی۔ اس مہم کے دوران، مشتبہ بستیوں میں رات کے دوران محاصرہ کیا جاتا تھا اور مرد و خواتین کو شناختی پریڈ اور گھروں کی تلاشی کے مراحل سے گزارا جاتا تھا۔ کپوارہ ضلع کو عسکریت کا دروازہ یا 'گیٹ وے آف انسرجسی' کہا جاتا تھا، کیونکہ اس سرحدی ضلع کے راستے ہی ہزاروں عسکریت پسند پاکستانی علاقے سے اسلحہ کی ٹریننگ حاصل کرکے وادی میں داخل ہواکرتے تھے۔ سنہ 2016 میں پانچ کشمیری خواتین کارکنان نے اس دردناک سانحہ پر ایک کتاب لکھی، جو کنن اور پوش پورہ علاقوں کی خواتین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کی روداد پر مبنی ہے۔


'کیا آپ کو کنن پوشپورہ یاد ہے؟ نامی کتاب 'دہلی میں مقیم زبان پبلشرز نے شائع کی تھی اور کتاب کا اجرا جے پور کے ایک لٹریچر فیسٹیول میں کیا گیا تھا۔ 228 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں اجتماعی جنسی زیادتی کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں اور اس پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے کہ 'کشمیر میں کس طرح جنسی زیادتی کو جنگ اور شدت پسندی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔'
اس کتاب میں پولیس تفتیش، متاثرہ افراد کے طبی ریکارڈ اور اس معاملے پر سول سوسائٹی کے نظریات کے ریکارڈ موجود ہیں۔ کنن پوش پورہ سانحہ ایک تلخ حقیقت ہے جو کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ درج رہے گی۔ کنن پوشپورہ واقع انتہائی متنازع رہا ہے۔

پریس کونسل آف انڈیا کے اس وقت کے سربراہ بی جی ورگھیز نے ایک متنازع رپورٹ میں فوج پر لگے الزامات کی تردید کی تھی لیکن کشمیر کے اس وقت کے ڈویژنل کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے خواتین کی طرف سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں کہا کہ یہ مبالغہ آمیز ہوسکتے ہیں، لیکن بعید از حقیقت نہیں ہیں۔

گزشتہ برس کپوارہ کے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر سید محمد یاسین نے بھی کہا تھا کہ انہوں نے واردات کے بعد جب کنن پوشپورہ کا دورہ کیا تو متعدد خواتین نے انہیں بتایا کہ مسلح فوجیوں نے انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.