بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع کھنڈوا میں 30 جولائی 2014 کو سوشیل نامی نوجوان کے قتل کے بعد شہر کھنڈوا میں پولیس نے کرفیو لگا دیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس وقت کرفیو کے دوران پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ اور گرم پانی پھینکنے کے معاملے میں منگل کو آٹھ سال بعد فیصلہ آیا ہے۔ جج پراچی پٹیل نے 39 مسلم طبقے کے لوگوں کو سات سات سال کی سزا سنائی، اس معاملے میں دو ملزمین کو گواہ اور ثبوتوں کی کمی کے سبب بری کر دیا۔thirty nine muslims sentenced to seven years imprisonment in Khandwa riots case
وہیں اس معاملہ پر مدھیہ پردیش جمیت علماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اخباروں کے ذریعے یہ معلوم ہوا ہے کہ بڑی تعداد میں مسلمانوں کو ایک معاملے میں سزا سنائی گئی، جس کا ہمیں بہت دکھ ہے اور فیصلے میں یہ بات سامنے آرہی ہے کہ اس معاملے میں کسی کی بھی گواہی نہیں لی گئی اور صرف پولیس والوں کی ہی گواہی لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا جہاں تک ہماری جانکاری ہے کھنڈوا میں ایک قتل کا معاملہ پیش آیا تھا۔ جس کے بعد مسلم طبقے پر لوگ حملہ آور ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جتنے لوگوں کو سزا سنائی گئی ہے، سب بے قصور ہیں اور بے گناہ ہیں۔ کیونکہ فساد کے دوران مسلم طبقے پر اس وقت بہت ظلم و ستم کیے گئے، انہیں مارا پیٹا گیا اور انہیں کے خلاف کیس درج کر دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس پورے معاملے میں جو گواہی پیش کی گئی ہے وہ صرف سرکاری لوگوں کی ہی ہے۔ انہوں نے کہا جس طرح کا فیصلہ آیا ہے ہم اس سے بہت دکھی ہیں اور ہم جلد ہی اس معاملے کی معلومات لے کر جمعیت علما مدھیہ پردیش انصاف کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائے گی اور ہمیں اس بات کی پوری امید ہے کی سبھی لوگ ہائی کورٹ سے بری ہو جائیں گے۔ آٹھ سال سے چل رہے اس کیس میں مسلم طبقے کی 39 لوگوں کو سات سات سال کی سزا سنائی گئی۔ جمعیت علماء مدھیہ پردیش نے دعوی کیا ہے کہ سزا یافتہ افراد صد فیصد بے گناہ اور بے قصور ہیں۔ اس لیے جمعیت ان کے لیے قانونی لڑائی لڑے گی اور انہیں بے قصور ثابت کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ 30 جولائی 2014 میں سوشیل نامی ایک نوجوان کا قتل ہو گیا تھا، جس کے بعد شہر کے حالات بے قابو ہو جانے کے سبب ضلع انتظامیہ نے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کی کرفیوں دوران مسلم علاقے میں پولیس کے اہلکاروں پر مبینہ پتھراؤ اور ان پر گرم پانی پھینکا گیا تھا جس کے سبب متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے اور یہ معاملہ پچھلے آٹھ سالوں سے عدالت میں زیر سماعت تھا جس کا فیصلہ منگل کے روز سنایا گیا، جس میں 39 لوگوں کو ساتھ سات سات سال کی سزا سنائی گئی۔ اس میں 73 سال کے شیخ ذاکر ولد سید احمد کی موت ہو چکی ہے۔ وہیں اس میں فیروز عرف محمد شفیق اور صدام ولد شیخ وحید کو باعزت بری کر دیا گیا ہے۔ کورٹ نے جن لوگوں کو سات سات سال کی سزا سنائی اس میں کلیم، حفیظ، محمد ایور، محمد رزاق، محمد جاوید، حضور، شبیر شیخ،محمد علی ،حاجی سلام الدین ، فیروز ، شیخ سلیم ،شیخ عارف ،شیخ یوسف ،عشاق، سرور ، شاکر خلجی ،محمد اعجاز، محمد ارشاد، محمد وسیم شاہ، شیخ ذاکر، اسماعیل پنجارہ، شاکر عزیز خان، محمد عاشق، مبارک، اشتیاق خان، رئیس خان، اشفاق ،سلمان عرف مونو، محمد اظہر ، ہارون عرف کٹورہ، شیخ جعفر، فاروق ، عبداللہ، عمران، خالق شبیر، صلاح الدین کے نام شامل ہیں۔