گجرات کے شکر پور علاقے میں رام نومی کے موقع پر فریقین کے درمیان تصادم ہوا، جس کے خلاف انتظامیہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے انہدامی کارروائی شروع کی اور متاثرہ علاقے میں مبینہ طور پر موجود غیر قانونی دکانوں پر بلڈوزر چلائے، جس کے سبب دوکانوں میں کام کرنے والے مزدور بے گھر ہوگئے۔ ریاست میں اسمبلی انتخابات سے قبل پر تشدد واقعات سامنے آ رہے ہیں، جس میں خاص طور سے کھمبات کے شکر پور علاقے میں پتھر بازی کے بعد غیر قانونی دکانوں پر بلڈوزر چلایا گیا تاہم اس کارروائی میں ایک مخصوص کمیونٹی کی دکانوں کو ہی مہندم کیا گیا جبکہ وہاں موجود غیر مسلموں کی دوکانوں کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ AIMIM React On Khambhat Violence
اس معاملے پر کھمبات کے سابق کاونسلر بابو بھائی یمنی نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ کھمبات میں جو دکانیں منہدم کی گئی ہیں، وہ سرکاری جگہ پر تھیں لیکن کھمبات میں تقریباً 2 ہزار املاک سرکاری جگہ پر ہیں مگر آج تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف شکر پور میں ہی انہدامی کارروائی کی گئی جبکہ دوسرے علاقوں میں بھی بہت سے غیر قانونی قبضے ہیں، ان کے خلاف کیوں ایکشن نہیں لیا گیا؟
کھمبات تشدد کے بعد دکانداروں کو نوٹس دیا گیا کہ وہ اپنی غیر قانونی دکانیں ہٹا لیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ دکانیں غیر قانونی تھیں تو اس سے پہلے کبھی کیوں نوٹس نہیں دیا گیا اور کیوں انہیں ہٹایا نہیں گیا؟ اس موقع پر ایک متاثرہ دوکاندار نے کہا کہ میری حجامت کی دوکان تھی، میں 20 سال سے یہاں کام کر رہا تھا۔ مجھے فساد کے پانچ دن بعد میونسپل کارپوریشن نے دوکان ہٹانے کی نوٹس دی اور آج بلڈوزر سے ہماری دوکان منہدم کردی گئی۔ اب ہم کیسے اپنی زندگی بسر کریں گے، یہ دوکان ہی ہمارا واحد سہارا تھا۔ اب ہمیں دوسری دوکان میں مزدوری کرنی پڑے گی۔
فساد متاثرہ علاقے کی مقامی خاتون نے کہا کہ شکر پور میں بہت سی دکانوں کو توڑا گیا اور بلڈوزر چلائے گئے، اس دوران ایک دکاندار کی دکان مہندم ہونے پر اس کو دل کا دورہ بھی پڑ گیا، لوگوں کی روزی روٹی بند کردی گئی ہے لیکن ہمارے یہاں کے سرپنچ نے کچھ نہیں کیا پولس نے بھی کچھ نہیں کیا۔
وہیں اس معاملے کے بعد آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین گجرات نے کھمبات کا دورہ کیا اور فساد متاثرین سے ملاقات کی۔ اس تعلق سے ایم آئی ایم گجرات کے رہنما و گجرات ہائی کورٹ کے وکیل کھیمراج کوشٹی نے کہا کہ رام نومی کے جلوس کے دوران پتھراو کے بعد کھمبات میں زیادہ تر مسلم لڑکوں کو گرفتار کیا گیا اور جن غیر مسلموں نے جلوس نکلا اور فساد کیا، اب تک ان سے کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، ہمارا مطالبہ کیا ہے کہ معاملہ کی غیرجانبدارانہ تفتیش ہو اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
مزید پڑھیں:۔ Khambhat Violence Case, Government Bulldozer on Property: کھمبات تشدد معاملہ، حکومت نے بلڈوزر چلاکر کیا بے گھر
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے پولیس انسپکٹر گمارا سے بھی ملاقات کی، انہوں نے ہمیں یقین دلایا کہ ہم اس معاملے میں تفتیش کر رہے ہیں اور جو بھی اس میں ملزم پایا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وہیں ایم آئی ایم گجرات کے ترجمان دانش قریشی نے بتایا کہ ہم کھمبات ٹاؤن پولیس سٹیشن گئے اور پولیس سے غیر جانبدارانہ کارروائی کا مطالبہ کیا، انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ایک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے ایک ہی کمیونٹی کے لوگوں کے تقریبا گیارہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے، وہیں دوسری طرف صرف پانچ غیر مسلم نوجوان ابھی تک گرفتار نہیں ہوسکے۔ واضح رہے کہ کھمبات تشدد کے معاملے میں حکومت و پولیس نے بڑی کارروائی کی ہے اور پولیس نے اس معاملے میں 57 لوگوں کے خلاف شکایات درج کی ہے اور اب تک 15 ملزمین گرفتار کیے گئے ہیں۔