تھریسور: کیرالہ کی ایک 17 سالہ لڑکی نے اپنے جگر کا کچھ حصہ اپنے والد کو عطیہ کر دیا۔ وہ بھارت میں سب سے کم عمر عضو عطیہ کرنے والی خاتون بن گئی ہیں۔ 12ویں جماعت کی طالبہ دیوآنند نے کیرالہ ہائی کورٹ سے اجازت طلب کی تھی کیونکہ ملک کا قانون نابالغوں کو اعضاء عطیہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ عدالت سے منظوری ملنے کے بعد دیوانند نے اپنے بیمار والد پرتھیش کو بچانے کے لیے 9 فروری کو اپنے جگر کا کچھ حصہ عطیہ کر دیا۔ 48 سالہ پرتیش جو تھریسور میں ایک کیفے چلاتے ہیں، جگر کی بیماری میں مبتلا تھے۔
دیوآنند نے خود کو فٹ رکھنے کے لیے اپنی خوراک میں تبدیلی کی اور ساتھ ہی ایک جم جوائن کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کے جگر کا حصہ عطیہ کے لیے بہترین حالت میں ہے۔یہ سرجری الووا کے راجگیری اسپتال میں کی گئی۔ دیوآنند نے اپنے والد کی جان بچانے کے لیے عدالتی جنگ لڑی، ہسپتال نے سرجری کے اخراجات معاف کر دیے۔ دیوآنند کو ایک ہفتے کے قیام کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ فخر، خوشی اور راحت محسوس کر رہی ہیں۔ پرتھیش کی زندگی اچانک اس وقت بدل گئی جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ کینسر کے ساتھ جگر کی بیماری میں بھی مبتلا ہیں۔ خاندان کو کوئی مناسب عطیہ دہندہ نہ ملنے کے بعد دیوانند نے اپنے جگر کا کچھ حصہ اپنے والد کو عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں:۔ Lalu Yadav Daughter To Donate Kidney سنگاپور میں مقیم لالو یادو کی بیٹی اپنے والد کو گردہ عطیہ کرے گی
انسانی اعضاء کی پیوند کاری ایکٹ (1994) کی دفعات کے مطابق نابالغوں کے اعضاء عطیہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس پر دیوانند نے تمام امکانات کا جائزہ لیا۔ یہ جاننے کے بعد کہ اسی طرح کے ایک معاملے میں عدالت نے ایک نابالغ کو عضو عطیہ کرنے کی اجازت دی تھی، اس نے کیرالہ ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ جسٹس وی جی ارون نے ماہرین کی ٹیم کی سفارش کے بعد منظوری دیتے ہوئے تمام مشکلات کے خلاف لڑنے کے لیے دیوانند کی تعریف کی۔