ہائی کورٹ نے اس مجرم کو پی سی او ایس کے دفعہ 376 کے سیکشن 1 کے تحت سزا کا مستحق قرار دیا۔
مجرم کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئےکورٹ نے سوال کیا کہ کونسا بھگوان تمہاری عبادت کو قبول کرتا ہے، جو ایک چھوٹٰی بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کرتا ہے۔
کورٹ نے کہا کہ کیونکہ لڑکی کا اسکول میں داخلہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اس کی عمر کا پتہ نہیں چل رہا ہے لیکن شواہد کے مطابق یہ ثابت ہوچکا ہیکہ لڑکی کا بار بار جنسی استحصال کیا گیا ہے۔ اس لیے اسے آئی پی سی کی دفعہ 376 (1) کے تحت عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
یہ فیصلہ جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس زیاد رحمان اے اے کی بنچ نے کیا۔ عدالت نے مجرم مادھو کو زیادہ سے زیادہ سزا دیتے ہوئے کہا کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی اور بچوں کو چھوڑ دیتا ہے تو پھر گدھ کی طرح گھومنے والے نہ صرف لاوارث خواتین بلکہ بچوں کو بھی اپنا شکار بنا لیتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق مجرم نے متاثرہ لڑکی کی ماں کو رہنےکیلئے کچے مکان میں پناہ دی تھی۔جس میں اس لڑکی کی ماں اور تین بچے رہتے تھے۔ مجرم نے مسلسل ایک سال سے اس لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کر رہاتھا۔
استغاثہ کے مطابق ماں اور اس کے تین بچے شدید ذہنی بیماری کے ساتھ پولیس کو یکم مارچ 2013 کو گھومتے ہوئے ملے تھے۔ پوچھ گچھ کے دوران سب سے بڑی لڑکی نے پولیس کے سامنے انکشاف کیا کہ جس شخص کے ساتھ اس کی ماں رہ رہی تھی وہ اسے ایک سال سے جنسی طور پر ہراساں کر رہا تھا۔
عدالت نے کہا کہ ملزم ، ایک مندر کا پجاریت تھا جو عام طور پر شراب کے نشے میں گھر آتا تھا اور ماں اور بچوں کی پٹائی کرتا تھا اور بڑی بیٹی کو اس کے بہن بھائیوں کے سامنے جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا تھا۔
عدالت نے کہا کہ طبی شواہد ثابت کرتے ہیں کہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ عدالت نے کہا کہ طبی معائنے سے جنسی زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے اور لڑکی کا بھائی بھی اس جرم کا گواہ ہے۔
مزیدپڑھیں:کیرالا: صحافی شوہر کی رہائی کے لیے بیوی دھرنے پر بیٹھی
عدالت کے مطابق ماں کی ذہنی حالت معاشرے کے لیے شرم کا باعث ہے۔
کیونکہ چھوڑے جانے اور تین بچوں کیو پالنے کام تناؤ اور خوراک یا پناہ کا کوئی زریعہ نہیں تھا۔
جس کے لیے اکیلے بچے کو جسمانی تکلیف اٹھانی پڑتی تھی۔ ذہنی صحت۔جنسی ہراسانی کا شکار تھی۔ مندرجہ بالا حالات میں کوئی ماں ذہنی طور پر فٹ نہیں رہ سکتی۔