نئی دہلی: سُپریم کورٹ نے آج دوبارہ کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے معاملے میں سماعت کی۔ سُپریم کورٹ نے سماعت مکمل ہونے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ آپکو بتادیں کہ گزشتہ روز سُپریم کورٹ نے کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے معاملے میں صبح 11 بجے سماعت شروع کی تھی جس پر بحث کے بعد کورٹ نے سماعت ملتوی کر دی تھی۔ سُپریم کورٹ میں حجاب پر پابندی کے خلاف دائر عرضیوں پر گزشتہ روز کی سماعت مکمل ہوگئی۔ بنچ کا کہنا ہے کہ وہ درخواست گزاروں کے جواب کے لیے کل ایک گھنٹہ دے گا۔
گزشتہ روز اس معاملے میں مسلم فریق کے وکیل ایڈووکیٹ دشینت دوے نے کہا تھا کہ حجاب وقار کی علامت ہے۔ جس طرح ہندو خواتین اپنے سر کو ساڑھی سے ڈھانپتی ہیں اسی طرح اسلام میں حجاب ہے۔ اس ساتھ ہی ایڈوکیٹ دشینت دیو نے دلیل دی تھی کہ 'یہ اُس لباس کے بارے میں نہیں ہے، ہم فوجی اسکولوں یا نازی اسکولوں کے رجمنٹ کے بارے میں بات نہیں کررہے ہیں۔ ہم یہاں پری یونیورسٹی کالجوں کی بات کر رہے ہیں۔ آئین کھلے پن اور آزادی کی بات کرتا ہے جبکہ حکومتیں پابندیوں کی بات کرتی ہیں۔ یہاں بات صرف مساوات کی نہیں بلکہ ساتھ میں زندگی گزارنے پر بھی اٹھنے والے اعتراضات کا بھی ہے۔
اس سے قبل بھی کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی سے متعلق سُپریم کورٹ میں سماعت کے دوران درخواست گزاروں میں سے ایک کے وکیل نے دلیل دی تھی کہ طالبات کو حجاب پہننے سے روکنا انہیں تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے مترادف ہے۔