ETV Bharat / bharat

Kanpur Conversion Case مذہب تبدیل کرانے کے لیے نیپال سے فنڈنگ ہوتی تھی، کانپور پولیس کا دعوی

کانپور پولیس کا دعویٰ ہے کہ مذہب تبدیل کرنے والے ملزمان سے پوچھ گچھ کے دوران پتہ چلا کہ انہیں نیپال سے مبینہ طور پر فنڈنگ ​​ملتی تھی۔ اس سلسلے میں نند لال نام کے ایک پادری پر الزام ہے کہ اس نے نیپال سے ایک سال کے اندر 22 لاکھ روپے کا لین دین کیا ہے۔ Funding from nepal for conversion

مذہب تبدیل کرانے کے لئے نیپال سے فنڈنگ ہوتی تھی
مذہب تبدیل کرانے کے لئے نیپال سے فنڈنگ ہوتی تھی
author img

By

Published : Mar 9, 2023, 12:38 PM IST

کانپور: ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں پولیس نے چکری تھانہ علاقے کے شیام نگر میں واقع ایک فلیٹ میں گذشتہ چند روز قبل دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا، جن پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام تھا۔ پولیس نے دعوی کیا کہ ملزمان نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ انہیں نیپال سے 'فنڈنگ' ہوتی تھی اور انہیں ایک سال کے دوران سو لوگوں کے مذہب تبدیل کروانے ہوتے تھے۔ وہیں پولیس نے فلیٹ سے ملنے والے تمام شواہد کی سنجیدگی سے جانچ شروع کردی ہے۔ ملزمان کا نیپال سے تعلق معلوم کرنے کے لیے ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: Rampur Religious Conversion Case مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں پادری گرفتار

پولس کے پاس دستیاب معلومات کے مطابق مذہب تبدیل کرنے والوں کو چکری تھانہ علاقہ بشمول سنیگوان، اہیروان، شیام نگر، کرشنا نگر اور دیگر علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ تقریباً تین ماہ قبل پولیس نے کرشنا نگر سے نند لال نامی ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا، جس نے مذہب تبدیل کرکے عیسائی مذہب میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور اب ایک پادری بن چکا ہے۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ نند لال سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا ایک پاس بک ملا تھا، جس میں ایک سال کے اندر 22 لاکھ روپے کا لین دین درج تھا۔ اس میں نیپال سے کافی رقم بھیجی گئی تھی۔ پولیس اہلکاروں کے مطابق نند لال اب تک 210 لوگوں کا مذہب تبدیل کرا چکا ہے۔ پولیس نے کہا کہ تفتیش کے دوران ملزمان نے بتایا کہ انہیں کولکتہ میں 45 دنوں تک ٹریننگ دی جاتی ہے۔ اس کے بعد ہر ماہ اپنے کام کی مکمل رپورٹ بھیجنی ہوتی ہے۔ تاہم پولیس ابھی تک یہ معلومات جمع نہیں کر سکی کہ رپورٹ کس کو بھیجی جاتی ہے۔

کانپور: ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں پولیس نے چکری تھانہ علاقے کے شیام نگر میں واقع ایک فلیٹ میں گذشتہ چند روز قبل دو مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا، جن پر مذہب تبدیل کرانے کا الزام تھا۔ پولیس نے دعوی کیا کہ ملزمان نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ انہیں نیپال سے 'فنڈنگ' ہوتی تھی اور انہیں ایک سال کے دوران سو لوگوں کے مذہب تبدیل کروانے ہوتے تھے۔ وہیں پولیس نے فلیٹ سے ملنے والے تمام شواہد کی سنجیدگی سے جانچ شروع کردی ہے۔ ملزمان کا نیپال سے تعلق معلوم کرنے کے لیے ٹیمیں بھی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: Rampur Religious Conversion Case مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں پادری گرفتار

پولس کے پاس دستیاب معلومات کے مطابق مذہب تبدیل کرنے والوں کو چکری تھانہ علاقہ بشمول سنیگوان، اہیروان، شیام نگر، کرشنا نگر اور دیگر علاقوں سے گرفتار کیا گیا ہے۔ تقریباً تین ماہ قبل پولیس نے کرشنا نگر سے نند لال نامی ملزم کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا، جس نے مذہب تبدیل کرکے عیسائی مذہب میں شمولیت اختیار کرلی تھی اور اب ایک پادری بن چکا ہے۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ نند لال سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کا ایک پاس بک ملا تھا، جس میں ایک سال کے اندر 22 لاکھ روپے کا لین دین درج تھا۔ اس میں نیپال سے کافی رقم بھیجی گئی تھی۔ پولیس اہلکاروں کے مطابق نند لال اب تک 210 لوگوں کا مذہب تبدیل کرا چکا ہے۔ پولیس نے کہا کہ تفتیش کے دوران ملزمان نے بتایا کہ انہیں کولکتہ میں 45 دنوں تک ٹریننگ دی جاتی ہے۔ اس کے بعد ہر ماہ اپنے کام کی مکمل رپورٹ بھیجنی ہوتی ہے۔ تاہم پولیس ابھی تک یہ معلومات جمع نہیں کر سکی کہ رپورٹ کس کو بھیجی جاتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.