ETV Bharat / bharat

Prophet Remarks Row: تحفظ ناموس رسالت کے لیے جیل جانا سیاست نہیں عبادت ہے: کلیم الحفیظ

author img

By

Published : Jun 17, 2022, 9:09 AM IST

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ کو گستاخ رسول معاملہ ضمانت مل گئی، جس بعد انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی کوئی جیل ان کے حوصلوں کو پست نہیں کرسکتی۔Prophet Remarks Row

تحفظ ناموس رسالت کے لیے جیل جانا سیاست نہیں عبادت ہے: کلیم الحفیظ
تحفظ ناموس رسالت کے لیے جیل جانا سیاست نہیں عبادت ہے: کلیم الحفیظ

نئی دہلی: گستاخ رسول نپور شرما اور نوین کمار جندل کے خلاف احتجاج کی پاداش میں ایم آئی ایم کے 30 کارکنان کی گرفتاری کے بعد جیل بھیجے جانے کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے شدید تنقید کی۔ جیل سے رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ تہاڑ جیل ہو ، روہنی جیل ہو یا دنیا کی کوئی بھی جیل ہو، ان کی دیواریں ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتیں۔ ہم ناموس رسالت ؐ کی حفاظت کی حمایت میں اور گستاخ رسالت کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔Kaleem Ul Hafeez on prophet remarks


جیل سے ضمانت پر ملی رہائی کے بعد کلیم الحفیظ نے جہاں سب سے پہلے اللہ کا شکریہ ادا کیا، وہیں دوسری جانب انہوں نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اور رکن پارلیمان بیرسٹر اسد الدین اویسی، مجلس کے کارکنان، ملک و ملت کے کروڑوں ہمدردوں، وکلاء کی لیگل ٹیم، میڈیا اور سوشل میڈیا وغیرہ کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ در اصل یہ سب ہمیں ڈرانے کی کوشش تھی لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سفر میں قومی صدر جناب اسد الدین اویسی، پوری مرکزی مجلس، ملت اسلامیہ ہند، ہماری لیگل ٹیم، میڈیا اور سوشل میڈیا کے علاوہ کروڑوں لوگ ہمارے ساتھ کھڑے رہے جن کا ہم دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کی جانب سے 9/ جون 2022کو صبح 11/بجے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھا اور پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ میں اس کی اجازت مانگی گئی تھی لیکن دہلی پولیس کی جانب سے مظاہرے کے چند گھنٹے پہلے درخواست مسترد کردی گئی۔ اس پر جب پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ میں اے سی پی سے ملاقات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ آپ چند لوگ تھانہ آسکتے ہیں اور یہاں سے آپ کو میمورنڈم دینے کے لیے بھیج دیا جائے گا۔


دہلی مجلس کے صدر کو بارہ بجے دن کا وقت دیا گیا تھا۔ گستاخ رسولؐ کے خلاف اس قدر ملت اسلامیہ میں ناراضگی تھی کہ تیس سے چالیس ہزار لوگ جنتر منتر پر جمع ہوتے لیکن صدر کلیم الحفیظ نے لوگوں کو منع کیا اور مطلع کیا کہ دہلی پولیس نے زیادتی کی ہے اور مظاہرے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد طے یہ پایا کہ صرف چند ذمہ دار لوگ ہی پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ پر جائیں گے اورمیمورنڈم پیش کریں گے۔

دوپہر قریب بارہ بجے جب صدر دہلی مجلس تھانہ پہنچتے ہیں تو وہاں پہلے سے میڈیا موجود تھی اور کچھ لوگ بھی پہنچ چکے تھے۔ گاڑی سے اترنے کے فورا بعد صدر دہلی مجلس کو میڈیا نے گھیر لیا اور دہلی پولیس نے تھانہ کے دروازے بند کر دیے۔ ابھی کلیم الحفیظ میڈیا سے بات ہی کر رہے تھے کہ دہلی پولیس کے جوان آئے اور وہاں موجود مجلس کے کارکنان کو حراست میں لے لیا اور بس میں بٹھا دیا۔ بس میں بٹھائے گئے کارکنان کی تعداد تقریبا 10سے 12 تھی لیکن جب مندر مارگ تھانہ میں گرفتار کرکے صدر دہلی کلیم الحفیظ کو لے جایا گیا تو ان کے حمایتی بھی وہاں پہنچے گئے۔ چنانچہ انھیں بھی حراست میں لے لیا گیا اور اس طرح قریب 30 لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔

مزید پڑھیں:۔ AIMIM Delhi President Detained :'دہلی پولیس نے ہمیں مظاہرہ کرنے کی بھی اجازت نہیں دی'

اس دوران اے سی پی سے دو بارکلیم الحفیظ کی اپنے دیگر ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ ہوئی، جس میں یقین دہانی کرائی گئی کہ ابھی شام تک سب کو رہا کر دیا جائے گا لیکن دہلی پولیس نے دہلی مجلس کے صدر سمیت 30/کارکنان کو گرفتار کر لیا، رات بھر الگ الگ حوالات میں انھیں رکھا اور پھر 10 جون کو قریب بارہ بجے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا جہاں عدالت نے سب کو تہاڑ جیل بھیج دیا۔ کلیم الحفیظ سمیت تین لوگوں کو روہنی جیل بھیجا گیا جبکہ 27 /کارکنان کو تہاڑ جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ جس کے بعد ان کے معاملہ میں سماعت ہوئی جس میں سب کو ضمانت پر رہا کیا گیا کیونکہ دہلی پولیس نے جن الزامات کے تحت جیل بھیجا تھا اس کو ثابت نہیں کر سکی۔


نئی دہلی: گستاخ رسول نپور شرما اور نوین کمار جندل کے خلاف احتجاج کی پاداش میں ایم آئی ایم کے 30 کارکنان کی گرفتاری کے بعد جیل بھیجے جانے کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کے صدر کلیم الحفیظ نے شدید تنقید کی۔ جیل سے رہائی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کلیم الحفیظ نے کہا کہ تہاڑ جیل ہو ، روہنی جیل ہو یا دنیا کی کوئی بھی جیل ہو، ان کی دیواریں ہمارے حوصلوں کو پست نہیں کر سکتیں۔ ہم ناموس رسالت ؐ کی حفاظت کی حمایت میں اور گستاخ رسالت کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔Kaleem Ul Hafeez on prophet remarks


جیل سے ضمانت پر ملی رہائی کے بعد کلیم الحفیظ نے جہاں سب سے پہلے اللہ کا شکریہ ادا کیا، وہیں دوسری جانب انہوں نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر اور رکن پارلیمان بیرسٹر اسد الدین اویسی، مجلس کے کارکنان، ملک و ملت کے کروڑوں ہمدردوں، وکلاء کی لیگل ٹیم، میڈیا اور سوشل میڈیا وغیرہ کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ در اصل یہ سب ہمیں ڈرانے کی کوشش تھی لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سفر میں قومی صدر جناب اسد الدین اویسی، پوری مرکزی مجلس، ملت اسلامیہ ہند، ہماری لیگل ٹیم، میڈیا اور سوشل میڈیا کے علاوہ کروڑوں لوگ ہمارے ساتھ کھڑے رہے جن کا ہم دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین دہلی کی جانب سے 9/ جون 2022کو صبح 11/بجے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا گیا تھا اور پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ میں اس کی اجازت مانگی گئی تھی لیکن دہلی پولیس کی جانب سے مظاہرے کے چند گھنٹے پہلے درخواست مسترد کردی گئی۔ اس پر جب پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ میں اے سی پی سے ملاقات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ آپ چند لوگ تھانہ آسکتے ہیں اور یہاں سے آپ کو میمورنڈم دینے کے لیے بھیج دیا جائے گا۔


دہلی مجلس کے صدر کو بارہ بجے دن کا وقت دیا گیا تھا۔ گستاخ رسولؐ کے خلاف اس قدر ملت اسلامیہ میں ناراضگی تھی کہ تیس سے چالیس ہزار لوگ جنتر منتر پر جمع ہوتے لیکن صدر کلیم الحفیظ نے لوگوں کو منع کیا اور مطلع کیا کہ دہلی پولیس نے زیادتی کی ہے اور مظاہرے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد طے یہ پایا کہ صرف چند ذمہ دار لوگ ہی پارلیمنٹ اسٹریٹ تھانہ پر جائیں گے اورمیمورنڈم پیش کریں گے۔

دوپہر قریب بارہ بجے جب صدر دہلی مجلس تھانہ پہنچتے ہیں تو وہاں پہلے سے میڈیا موجود تھی اور کچھ لوگ بھی پہنچ چکے تھے۔ گاڑی سے اترنے کے فورا بعد صدر دہلی مجلس کو میڈیا نے گھیر لیا اور دہلی پولیس نے تھانہ کے دروازے بند کر دیے۔ ابھی کلیم الحفیظ میڈیا سے بات ہی کر رہے تھے کہ دہلی پولیس کے جوان آئے اور وہاں موجود مجلس کے کارکنان کو حراست میں لے لیا اور بس میں بٹھا دیا۔ بس میں بٹھائے گئے کارکنان کی تعداد تقریبا 10سے 12 تھی لیکن جب مندر مارگ تھانہ میں گرفتار کرکے صدر دہلی کلیم الحفیظ کو لے جایا گیا تو ان کے حمایتی بھی وہاں پہنچے گئے۔ چنانچہ انھیں بھی حراست میں لے لیا گیا اور اس طرح قریب 30 لوگوں کو حراست میں لیا گیا۔

مزید پڑھیں:۔ AIMIM Delhi President Detained :'دہلی پولیس نے ہمیں مظاہرہ کرنے کی بھی اجازت نہیں دی'

اس دوران اے سی پی سے دو بارکلیم الحفیظ کی اپنے دیگر ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ ہوئی، جس میں یقین دہانی کرائی گئی کہ ابھی شام تک سب کو رہا کر دیا جائے گا لیکن دہلی پولیس نے دہلی مجلس کے صدر سمیت 30/کارکنان کو گرفتار کر لیا، رات بھر الگ الگ حوالات میں انھیں رکھا اور پھر 10 جون کو قریب بارہ بجے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا جہاں عدالت نے سب کو تہاڑ جیل بھیج دیا۔ کلیم الحفیظ سمیت تین لوگوں کو روہنی جیل بھیجا گیا جبکہ 27 /کارکنان کو تہاڑ جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ جس کے بعد ان کے معاملہ میں سماعت ہوئی جس میں سب کو ضمانت پر رہا کیا گیا کیونکہ دہلی پولیس نے جن الزامات کے تحت جیل بھیجا تھا اس کو ثابت نہیں کر سکی۔


ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.