ETV Bharat / bharat

K. K. Venugopal On Supreme Court: 'سپریم کورٹ اب حقیقی معنوں میں اپیل کورٹ نہیں رہی'

بھارت کے اٹارنی جنرل کے وینوگوپال Attorney General K K Venugopal نے سپریم کورٹ کو آئینی عدالت کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے ملک کے چار حصوں میں چار اپیل کورٹس قائم کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ہر عدالت میں 15 جج ہونے چاہئیں اور ان میں تین ججوں کے پانچ ۔ پانچ بنچز ہونے چاہئیں۔

K. K. Venugopal On Supreme Court
'سپریم کورٹ اب حقیقی معنوں میں اپیل کورٹ نہیں رہی'
author img

By

Published : Nov 26, 2021, 10:33 PM IST

بھارت کے اٹارنی جنرل کے وینوگوپال Attorney General K K Venugopal نے جمعہ کو کہا کہ سپریم کورٹ نے جس طرح مختلف قسم کے مقدمات میں اپیلوں کی سماعت کے لیے اپنے کردار کو بڑھایا ہے، وہ اب ایک "حقیقی اپیل کورٹ" نہیں ہے۔

مسٹر وینوگوپال نے سپریم کورٹ کو آئینی عدالت کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے ملک کے چار حصوں میں چار اپیل کورٹس قائم کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ہر عدالت میں 15 جج ہونے چاہئیں اور ان میں تین ججوں کے پانچ ۔ پانچ بنچز ہونے چاہئیں۔ وہ یوم آئین پر شام کو وگیان بھون میں سپریم کورٹ کی طرف سے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں:۔ سپریم کورٹ جیسی ضلعی عدالتوں کی سکیورٹی، دہلی ہائی کورٹ نے وکلاء سے تجاویز طلب کیں

وزیر اعظم نریندر مودی اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این۔ وی۔ رمنا اور وزیر قانون کرن رجیجو بھی موجود تھے۔ انہوں نے اصلاحات کو نچلی عدالتوں تک لے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’انصاف تمام شہریوں کا آئینی حق ہے‘‘ لیکن نچلی عدالت سے اپیل کورٹ کے درمیان کسی کیس کو نمٹانے میں 30 سال لگتے ہیں، اس لیے یہ آئینی حق کے برعکس کہا جائے گا۔"

اسی پروگرام میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر وکاس سنگھ نے ججوں کے انتخاب اور اس کے کام کاج کو مزید واضح کرنے اور اس کا مستقل بورڈ بنانے کے لیے ایک قانون بنانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جج کی تقرری میں بار (وکلاء) کی رائے بھی لی جائے۔

(یو این آئی)

بھارت کے اٹارنی جنرل کے وینوگوپال Attorney General K K Venugopal نے جمعہ کو کہا کہ سپریم کورٹ نے جس طرح مختلف قسم کے مقدمات میں اپیلوں کی سماعت کے لیے اپنے کردار کو بڑھایا ہے، وہ اب ایک "حقیقی اپیل کورٹ" نہیں ہے۔

مسٹر وینوگوپال نے سپریم کورٹ کو آئینی عدالت کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے ملک کے چار حصوں میں چار اپیل کورٹس قائم کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ہر عدالت میں 15 جج ہونے چاہئیں اور ان میں تین ججوں کے پانچ ۔ پانچ بنچز ہونے چاہئیں۔ وہ یوم آئین پر شام کو وگیان بھون میں سپریم کورٹ کی طرف سے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں:۔ سپریم کورٹ جیسی ضلعی عدالتوں کی سکیورٹی، دہلی ہائی کورٹ نے وکلاء سے تجاویز طلب کیں

وزیر اعظم نریندر مودی اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این۔ وی۔ رمنا اور وزیر قانون کرن رجیجو بھی موجود تھے۔ انہوں نے اصلاحات کو نچلی عدالتوں تک لے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کے بڑھتے ہوئے دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’انصاف تمام شہریوں کا آئینی حق ہے‘‘ لیکن نچلی عدالت سے اپیل کورٹ کے درمیان کسی کیس کو نمٹانے میں 30 سال لگتے ہیں، اس لیے یہ آئینی حق کے برعکس کہا جائے گا۔"

اسی پروگرام میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر وکاس سنگھ نے ججوں کے انتخاب اور اس کے کام کاج کو مزید واضح کرنے اور اس کا مستقل بورڈ بنانے کے لیے ایک قانون بنانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ جج کی تقرری میں بار (وکلاء) کی رائے بھی لی جائے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.