احمدآباد: ریاست گجرات کے شہر احمدآباد کے رہنے والے مشہور غزل گو حسن کمال نے اپنی خوبصورت آواز اور عمدہ غزلوں کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی اور انہیں جگنو جے پوری کے تخلص سے بھی نوازا گیا ہے۔ حسن کمال کا اصلی نام عبدالستار خان ہے۔ انہیں گانا گانے کا شوق بچپن سے تھا۔ انیس سال کی عمر سے انہوں نے باقاعدہ غزل لکھنا شروع کر دیا تھا اور انہیں غزل کی دنیا میں جگنو جے پوری کا تخلص حاصل ہوا۔ بیس سال کی عمر سے انہوں نے غزل گانے کی شروعات کی۔ اس تعلق سے عبدالستار خان عرف حسن کمال نے کہا کہ فلمی گانوں میں میں چودہ پندرہ سال کی عمر سے گا رہا تھا اور غزل کا شوق مجھے بیس سال کی عمر سے ہوا اور میں نے خود اپنی غزل لکھ کر کمپوز کرنا شروع کیا۔ اس دوران مجھے گجرات محکمہ ریلوے میں اسٹیشن ماسٹر کی جاب مل گئی اور میں نے گجرات کے مختلف اسٹیشنوں پر اسٹیشن ماسٹر کے طور پر ملازمت کی۔ اسے درمیان راجکوٹ میں میری غلام قادر صاحب میواتی گھرانے کے خلیفہ سے ملاقات ہوئی۔ ان سے مجھے غزل گانے اور سیکھنے کا موقع ملا اور ان سے میں نے کلاسیکل سنگیت سیکھا۔ میں غلام قادر صاحب کا شاگرد بنا اور انہوں نے مجھے غزل کی دنیا میں حسن کمال کا نام دیا اور اس نام سے میں کافی مشہور ہوا۔ فی الحال میں ایک غزل گو کمپوزر، رائٹر اور شاعر ہوں۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں ہندی، گجراتی اور اردو تینوں زبانوں میں گیت اور غزلیں لکھتا ہوں اور غزلوں میں آسان زبان کا استعمال کرتا ہوں اور انہیں خود کمپوز بھی کرتا ہوں۔ میں نے حب الوطنی کے گانے بھی لکھے ہیں۔ 1997 میرا اپنا پہلا البم"وطن کے رکھوالو " ریلیز ہوا تھا۔ دوسرا البم گربے کا ہے جس کا نام، امبے ماں نی آوی سواری لکھا۔ اس میں سارے لیرکس میرے ہیں۔ میں نے اس کو کمپوز کیا اور گایا بھی۔
مزید پڑھیں:۔ "حقؔ بنارسی" ایک بہترین غزل گو شاعر
انہوں نے مزید کہا کہ میری کتابیں شائع نہیں ہو سکیں کیونکہ میری کتابیں 2002 کے فسادات میں جل گئیں۔ میں سنہ 2002 میں احمدآباد کے سابرمتی علاقے میں رہتا تھا اور وہاں پر فسادات ہوئے، جس میں میرا گھر بھی نذر آتش کردیا گیا تھا۔ اس میں میری لکھی ہوئی غزلیں اور تمام ایوارڈ بھی جل کر راکھ ہوگئے۔ اس لیے میری کتاب شائع نہیں ہوسکی۔ البتہ میں نے جو دو البم ریلیز کرائے تھے۔ اس پر مجھے ایوارڈز بھی ملے ہیں۔ میرے گانے لوگوں کو کافی پسند آئے اور کچھ سال بعد جب میں اسٹیشن ماسٹر کی جاب سے ریٹائر ہو گیا تو میں نے خدمت خلق کا کام شروع کیا اور فی الحال میں سماجی کارکن کے طور پر لوگوں کی خدمت کرتا ہوں اور احمدآباد کے سرخیز علاقے میں سفل انگلش اسکول بھی چلاتا ہوں، جس میں غریب بچوں کو بہت کم فیس میں تعلیم دی جا رہی ہے اور کئی جگہ پر اب بھی میں غزلیں گاتا ہوں اور محفلوں میں کی شان بڑھاتا ہوں۔