فوٹو جرنلسٹ دانش صدیقی افغانستان کے قندھار میں جمعہ کے روز کوریج کے دوران طالبان اور افغان فورسز کی فائرنگ میں ہلاک ہوگئے۔ ڈیتھ سرٹیفیکٹ سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ دانش صدیقی کی موت گولی لگنے سے ہوئی۔
-
.@sardesairajdeep speaks at the #DanishSiddiqui prayer meet pic.twitter.com/LBoZl3dsdA
— Press Club of India (@PCITweets) July 17, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">.@sardesairajdeep speaks at the #DanishSiddiqui prayer meet pic.twitter.com/LBoZl3dsdA
— Press Club of India (@PCITweets) July 17, 2021.@sardesairajdeep speaks at the #DanishSiddiqui prayer meet pic.twitter.com/LBoZl3dsdA
— Press Club of India (@PCITweets) July 17, 2021
پریس کلب آف انڈیا نے دانش صدیقی کی موت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا۔ اس ضمن میں پریس کلب آف انڈیا نے ایک میموریل کا انعقاد کرتے ہوئے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر مشہور صحافی راج دیپ سردیسائی نے کہا کہ دانش پیشہ ور صحافی تھے۔انھوں نے متعدد حساس علاقوں اور معاملوں کی کوریج کی۔ فساد زدہ علاقوں کو کور کیا۔ سردیسائی نے کہا ایک ایسا موقع بھی آیا تھا کہ دانش نے انھیں ہجوم سے بچایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان میں فضائی حملے میں 11 طالبانی ہلاک
دوسری جانب طالبان نے بھارتی صحافی دانش صدیقی کے قتل میں کسی بھی کردار کی تردید کی ہے۔ طالبان نے پلٹزر انعام یافتہ فوٹو جرنلسٹ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ بھارت میں افغان سفیر فرید ماموندزے نے جمعہ کے روز ان کی موت کی خبر کی تصدیق کی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے لیے 38 سالہ دانش صدیقی کام کر رہے تھے۔
قندھار میں صحافی کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ، "ہمیں معلوم نہیں ہے کہ فائرنگ کے دوران صحافی کس کی گولی سےمارے گئے تھے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کیسے ہلاک ہوئے۔"
ذرائع کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد کے حوالے سے کہا گیا کہ، "جنگ کے میدان میں داخل ہونے والا کوئی بھی صحافی ہمیں آگاہ کرے۔ ہم اس مخصوص فرد کا مناسب خیال رکھیں گے۔" انہوں نے مزید کہا ، "بھارتی صحافی دانش صدیقی کی موت پر ہمیں افسوس ہے۔ ہمیں افسوس ہے کہ صحافی ہمیں اطلاع دیے بغیر جنگی خطے میں داخل ہو رہے ہیں۔"