سرینگر: جموں و کشمیر انتظامیہ نے یونین ٹریٹری میں سرکاری زمین، روشنی لینڈ اور کاہ چرائے سے لوگوں کا قبضہ ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔ محکمہ مال کے کمشنر سیکرٹری وجے کمار بدھوری نے تمام ضلع مجسٹریٹ کے نام حکمنامہ جاری کیا ہے جس میں انکو ہدایت دی گئی ہے کہ 31 جنوری سنہ 2023 تک سرکاری زمین، روشنی لینڈ اور کاہ چرائے سے لوگوں کا قبضہ ہٹانے کی کارروائی شروع کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ضلع مجسٹریٹ اس ضمن میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو نوڈل آفاق تعینات کرے اور روزآنہ کی کارروائی کو صوبائی کمشنر کے سپرد کرے، اگرچہ انتظامیہ نے اس زمین کے متعلق تفصیل فراہم نہیں کی ہے البتہ تمام اضلاع میں دس ہزار سے زائد کنال زمین سے قبضہ ہٹایا جارہا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ جموں کشمیر میں اس قسم کے لاکھوں کنال زمین ہے جو حکومت اپنی تحول میں لے رہی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی حکومت نے زمین کے متعلق قوانین تبدیل کئے ہیں اور غیر مقامی لوگوں کو بھی یہاں زمین خریدنے کے حقوق دئے۔ محکمہ مال کو یہ احکامات ایل جی منوج سنہا اور چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا کی ہدایت بعد دئے گئے ہیں۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے سرکاری زمین اور روشنی لینڈ کی نشاندہی کرکے اسکو اپنی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس اراضی پر صنعت کاری، رہاشئی کالونیاں بنانے کے منصوبوں کے متعلق بات کی ہے۔ اس زمین کو واپس لینے کے بعد وادی کے علاوہ جموں میں بھی لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں:۔ جموں و کشمیر: اراضی سے متعلق نئے قوانین کیا ہیں
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکومت کی پالیسی ہے کہ اس زمین پر کالونیاں تعمیر کی جائے اور کشمیر میں "سیٹلر کولنونالزم" کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انتظامیہ کے ایسے فیصلے عوام مخالف ہیں جس سے عوام کو اپنے ہی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے۔