نئی دہلی: جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا محمود مولانا مدنی نے جاری تعزیتی بیان میں کہا کہ آپ کی ذات فکر و نظر، عمل، دیانت، تفقہ ، تدبیر وتدبر ، ایثار ، خلو ص و للہیت کی مجموعہ تھی۔ آپ ایک بہترین استاذ، مخلص داعی اور ژرف نگاہ مفکر تھے جن سے علمی، دینی، ادبی و سیاسی دنیا میں رہ نمائی حاصل کی جاتی تھی۔ آپ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ کی وراثتوں کے امین اور ان کی طرح جامعیت و بلندیٔ فکر و خیال کی سچی تصویر تھے۔ آپ نے حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ، مولانا محمد احمد پرتاب گڑھیؒ جیسے بزرگوں سے بھی کسب فیض کیا جس سے فکر و عمل میں آفاقیت پیدا ہوئی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ مبدأ فیض نے حضرت والا کو گوناگوں خصوصیات سے نواز ا تھا، آپ کی عربی واردو تصانیف کی مجموعی تعداد پچاس تک پہنچتی ہے، بالخصوص آپ کی کتاب’ رہبر انسانیت ‘اور’ نقوش سیرت‘ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک کی بہت ہی دل نشیں تشریح کی ہے جو بھارت کے تناظر میں اہم ہے۔
آپ ندوۃ العلماء لکھنو کے مہتمم اور ناظم بھی منتخب ہوئے۔ جب 2022 ء میں ندوۃ العلماء کی ذمہ داری دی گئی تو آپ نے فکر و فن اور عمل و جہد کے نئے چراغ روشن کیے، آپ خیر خلف لخیرِ سلف ثابت ہوئے ۔ اسی طرح 2003 میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر عالی وقار منتخب ہوئے تو آپ نے اپنی اعلی فکری و انتظامی صلاحیتوں سے ایک وسیع دنیا اور مختلف خیالات کے مرکز کو مستحکم کیا اور مشکل سے مشکل حالات میں سنجیدگی اور عالی ہمتی کانمونہ پیش کیا۔ آپ علوم ظاہری میں درک و ادراک اور جامعیت وکمال کے ساتھ علوم باطنیہ سے بھی بہرہ وافر رکھتے تھے اور ہزاروں تشنگان حق کے لیے چشمہ فیض تھے۔
مزید پڑھیں:
یو این آئی