یہ ہندوستانی پولار سٹلائیٹ لاونچ وہیکل کا 51واں مشن ہے۔ای او ایس ون زمین کا مشاہداتی سٹلائیٹ ہے جس کا مقصد زراعت، جنگلاتی علاقوں اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں تعاون ہے۔ساتھ ہی دیگر صارفین کے سٹلائیٹس بھی ہیں جو نیو انڈیا اسپیس انڈیا لمیٹیڈ (این ایس آئی ایل)محکمہ خلا کے تجارتی معاہدہ کے تحت چھوڑے گئے۔
کوویڈ19وبا کے اصولوں کے پیش نظر سری ہری کوٹہ میں میڈیا کو اجازت نہیں تھی۔اس سٹلائیٹ کو 26گھنٹے کی الٹی گنتی کے بعد ہفتہ کو تین بجکر 2منٹ پر چھوڑا گیا۔یہ سٹلائیٹ ہر قسم کے موسمی حالات میں تصاویر لینے کی صلاحیت کا حامل ہے۔ یہ دن اور رات میں تصاویر لیتا ہے۔اس کا وزن 630کیلو گرام ہے۔یہ 44.5 میٹروالا یہ سٹلائیٹ دراصل انڈین راڈار امیجنگ سٹلائیٹ ہے۔اس میں سنتھٹک اپیچیور راڈر بھی ہے جو کسی بھی موسم میں تصاویر لینے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
کورونا لاک ڈاون کے بعد خلائی ایجنسی کی جانب سے پہلی مرتبہ یہ سٹلائیٹس چھوڑے گئے ہیں۔اسرو کے ٹوئیٹر میں اطلاع دی گئی کہ تین بجکر34منٹ پر صارفین کے سٹلائیٹس مدار میں داخل ہوگئے ہیں۔6منٹ پہلے خلائی ایجنسی نے کہا کہ ہندوستان کا ای او ایس۔01سٹلائیٹ پی ایس ایل وی کے چارمرحلوں سے علحدہ ہوگیا ہے اور مدار میں داخل ہوگیا ہے۔اب تک اس خلائی ایجنسی نے خلا میں دیگر ممالک کے 328 سٹلائیٹس کو پہنچانے کا کام کیا۔