ممبئی: مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے یوم خواتین پر یہ واضح کیا کہ اسلام نے ہی خواتین کو حقوق دئے ہیں، 14 سو سال قبل بچیوں کو زندہ درگور کر دیا جاتا تھا لیکن پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے روئے زمین پر غلامی کی زنجیریں توڑتے ہوئے بچیوں اور خواتین کو حقوق دئے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ خواتین کا احترام سب پر لازم ہے اس لئے اسلام میں بیٹیوں کی شادی کا حکم دیا گیا ہے۔ اسلام نے صرف خواتین کو ہی تلقین نہیں کی ہے بلکہ مردوں کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ خواتین کا احترام کریں۔
اسلامی تعلیمات پر روشنی ڈالتے ہوئے ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کا قانون مودی حکومت نے نافذ کر دیا ہے اس سے مرد کو جیل بھیج دیا جاتا ہے لیکن اس خاتون کی کفالت کون کرےگا، جس کا مرد جیل میں ہے اور اگر وہ تین برس بعد جیل سے رہا ہوتا ہے تو پھر کیا وہ اس خوتون کو اپنے گھر میں برداشت کرےگا جس نے اس پر مقدمہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرد اسے تین طلاق نہیں بلکہ وقفے وقفے سے طلاق دے کر گھر سے نکال دے گا، اس کے گزر بسر کی ذمہ داری اگر حکومت ادا کرتی تو بہتر ہوتا لیکن حکومت نے تو کفالت کے معاملے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے، صرف مردوں کو جیل میں ڈالنے کا قانون بنا دیا ہے، اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ اس قانون میں ترمیم کیا جائے۔
اعظمی نے بتایا کہ اسلام نے ہی ماں کے قدموں کے نیچے جنت رکھا ہے ۔ بیٹیوں کو اپنے والد کی سب سے زیادہ فکر ہوتی ہے کیونکہ میں بھی بیٹیوں کا باپ ہوں۔ میری بیٹیاں بھی مجھ سے دریافت کرتی ہے کہ ابا آپ نے کھانا کھایا یا نہیں۔ یہ عادت بیٹوں میں نہیں ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو خودکفیل بنایا ان کی شادی کے دوران مہر کی ادائیگی کو لازمی قرار دیا لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ اسلامی تعلیمات پر عمل آوری کے بجائے لوگ شادی میں تو خرچ کرتے ہیں لیکن مہر دینے میں کنجوسی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہر کا نظام ہی ایسا ہے کہ اگر مرد نے عورت کو چھوڑ دیا یا اسے طلاق دی دی تو و ہ اس رقم سے اپنا گزر بسر کر سکتی ہے۔ اس کی کفالت بآسانی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام نے مردوں اور خواتین کیلئے بھی پردہ رکھا ہے، تنہا لڑکی کے ساتھ باپ بھی نہیں رہ سکتے۔ یہ اسلام کی تعلیمات ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر جنسی زیادتی کے واقعات شناساؤں کے معرفت وقوع پذیر ہوتے ہیں، یہ حقیقت ہے لیکن اس میں اگر اسلامی تعلیمات پر عمل کیا جائے تو یہ ایسے واقعات پر قدغن لگے گا۔ وہیں اس دوران اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی نے ایک مرتبہ پھر ایس ایم ایس کمپنی بند کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے تلوجہ منتقل کر نے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایس کمپنی کے سبب گوونڈی کے عوام کی زندگی مشکل ہوگئی ہے۔
اعظمی نے کہا کہ یہاں ٹی بی کا مرض اس قدر پھیل گیا ہے کہ ٹی بی سمیت دیگر وبائی امراض سے عوام لقمہ اجل بن رہے ہیں۔ اس کے باوجود اس کی منتقلی نہیں کی گئی ہے۔ ایس ایم ایس کمپنی زہریلا دھواں چھوڑتی ہے جو انسانی صحت کیلئے مضر ہے۔ اس کے باوجود رہائشی علاقے میں اس کمپنی کو قائم رکھا گیا ہے۔ ایوان میں پچاس مرتبہ اس کمپنی کو بند کرنے کا مطالبہ میں کر چکا ہوں لیکن حکومت اس پر کوئی کارروائی نہیں کرتی۔