ETV Bharat / bharat

Ishrat Jahan Encounter Case عشرت جہاں انکاؤنٹر کی جانچ کرنے والے آئی پی ایس افسر برخاست

آئی پی ایس افسر ستیش چندر ورما نے اپریل 2010 سے اکتوبر 2010 کے درمیان عشرت جہاں کیس کی تفتیش کی تھی اور ان کی تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے کہا تھا کہ انکاؤنٹر فرضی تھا۔ بعد میں گجرات ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ معاملے کی تحقیقات کرے اور ورما کی خدمات لے۔ips Officer Satish Chandra Dismissed

عشرت جہاں انکاؤنٹر کی جانچ کرنے والے آئی پی ایس افسر برخاست
عشرت جہاں انکاؤنٹر کی جانچ کرنے والے آئی پی ایس افسر برخاست
author img

By

Published : Sep 14, 2022, 11:01 AM IST

نئی دہلی: گجرات میں عشرت جہاں کی مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں موت کی تحقیقات میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی مدد کرنے والے سینئر پولیس افسر ستیش چندر ورما کو 30 اگست کو ان کی مقررہ تاریخ سے ایک ماہ قبل برطرف کر دیا گیا ہے۔ حکام نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ حکام کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے ورما کی ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ کو ہدایت دی کہ برطرف کرنے کے حکم کو 19 ستمبر تک نافذ نا کیا جائے تاکہ 1986 بیچ کے گجرات کیڈر کے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسر راحت پانے کے لئے کسی بھی ہائی کورٹ میں جاسکیں۔ Ishrat Jahan Encounter Case

آپکو بتادیں کہ اگر ورما کی برطرفی کا حکم نافذ ہوتا ہے تو انہیں پنشن اور دیگر فوائد نہیں ملیں گے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سینئر پولیس افسر کی آخری پوسٹنگ تمل ناڈو میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے انسپکٹر جنرل کے طور پر ہوئی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے محکمانہ انکوائری کے پیش نظر ورما کے خلاف کارروائی کی اجازت دی، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ محکمہ جاتی انکوائری میں ان کے خلاف دیگر الزامات ثابت ہوئے، جن میں نارتھ ایسٹرن الیکٹرک پاور کارپوریشن شیلانگ کے چیف ویجیلنس آفیسر رہتے ہوئے پبلک میڈیا سے بات کرنا بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں:۔ عشرت جہاں انکاؤنٹر: آخری تین ملزمین کی کیس ڈسچارج کرنے کی عرضی منظور

ہائی کورٹ نے 30 اگست کو اپنے آخری حکم میں کہا تھا کہ اگر ورما کے خلاف تادیبی کارروائی جانبدارانہ ہے تو عدالت کی اجازت کے بغیر نافذ نا کیا جائے۔ اس حکم کے بعد مرکزی حکومت نے ایک بار پھر ہائی کورٹ کا رخ کیا اور ورما کو ملازمت سے برخاست کرنے کے لیے تادیبی کارروائی کرنے کی اجازت مانگی۔ ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے کہا کہ "یہ ہدایت دی گئی ہے کہ اس حکم پر 19 ستمبر 2022 تک عمل درآمد نہیں کیا جائے گا، تاکہ درخواست گزار برخاستگی کے حکم کے خلاف قانونی طریقہ استعمال کر سکے۔"

اس کے بعد ورما نے سپریم کورٹ کا رخ کیا جہاں ان کی سماعت ابھی باقی ہے۔ ورما نے اپریل 2010 سے اکتوبر 2010 کے درمیان عشرت جہاں کیس کی تفتیش کی تھی اور ان کی تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے کہا تھا کہ انکاؤنٹر فرضی تھا۔ بعد میں گجرات ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ معاملے کی تحقیقات کرے اور ورما کی خدمات لے۔واضح رہے کہ سال 2004 میں گجرات کے اُس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں عشرت جہاں اور ذیشان سمیت تین افراد کو احمد آباد کے کوترپور کے قریب ہلاک کیا گیا تھا۔

نئی دہلی: گجرات میں عشرت جہاں کی مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں موت کی تحقیقات میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی مدد کرنے والے سینئر پولیس افسر ستیش چندر ورما کو 30 اگست کو ان کی مقررہ تاریخ سے ایک ماہ قبل برطرف کر دیا گیا ہے۔ حکام نے منگل کو یہ اطلاع دی۔ حکام کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے ورما کی ایک درخواست پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ کو ہدایت دی کہ برطرف کرنے کے حکم کو 19 ستمبر تک نافذ نا کیا جائے تاکہ 1986 بیچ کے گجرات کیڈر کے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) افسر راحت پانے کے لئے کسی بھی ہائی کورٹ میں جاسکیں۔ Ishrat Jahan Encounter Case

آپکو بتادیں کہ اگر ورما کی برطرفی کا حکم نافذ ہوتا ہے تو انہیں پنشن اور دیگر فوائد نہیں ملیں گے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ سینئر پولیس افسر کی آخری پوسٹنگ تمل ناڈو میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے انسپکٹر جنرل کے طور پر ہوئی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے محکمانہ انکوائری کے پیش نظر ورما کے خلاف کارروائی کی اجازت دی، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ محکمہ جاتی انکوائری میں ان کے خلاف دیگر الزامات ثابت ہوئے، جن میں نارتھ ایسٹرن الیکٹرک پاور کارپوریشن شیلانگ کے چیف ویجیلنس آفیسر رہتے ہوئے پبلک میڈیا سے بات کرنا بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں:۔ عشرت جہاں انکاؤنٹر: آخری تین ملزمین کی کیس ڈسچارج کرنے کی عرضی منظور

ہائی کورٹ نے 30 اگست کو اپنے آخری حکم میں کہا تھا کہ اگر ورما کے خلاف تادیبی کارروائی جانبدارانہ ہے تو عدالت کی اجازت کے بغیر نافذ نا کیا جائے۔ اس حکم کے بعد مرکزی حکومت نے ایک بار پھر ہائی کورٹ کا رخ کیا اور ورما کو ملازمت سے برخاست کرنے کے لیے تادیبی کارروائی کرنے کی اجازت مانگی۔ ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے کہا کہ "یہ ہدایت دی گئی ہے کہ اس حکم پر 19 ستمبر 2022 تک عمل درآمد نہیں کیا جائے گا، تاکہ درخواست گزار برخاستگی کے حکم کے خلاف قانونی طریقہ استعمال کر سکے۔"

اس کے بعد ورما نے سپریم کورٹ کا رخ کیا جہاں ان کی سماعت ابھی باقی ہے۔ ورما نے اپریل 2010 سے اکتوبر 2010 کے درمیان عشرت جہاں کیس کی تفتیش کی تھی اور ان کی تحقیقاتی رپورٹ کی بنیاد پر ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے کہا تھا کہ انکاؤنٹر فرضی تھا۔ بعد میں گجرات ہائی کورٹ نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ معاملے کی تحقیقات کرے اور ورما کی خدمات لے۔واضح رہے کہ سال 2004 میں گجرات کے اُس وقت کے وزیر اعلی نریندر مودی کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں عشرت جہاں اور ذیشان سمیت تین افراد کو احمد آباد کے کوترپور کے قریب ہلاک کیا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.