ETV Bharat / bharat

کشمیر میں مقیم افغان طلبہ کو ملک کے حالات جلد بہتر ہونے کی امید

افغان طالب علم ازل حمیدی کا کہنا ہے کہ ''میں مسلسل اپنے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہوں، وہاں سب کچھ بہتر ہے، حالات معمول پر آ رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ افغانستان میں جلد از جلد ابتر صورتحال بہتر ہو جائے گی۔''

afghan students
afghan students
author img

By

Published : Aug 18, 2021, 12:21 PM IST

Updated : Aug 18, 2021, 2:19 PM IST

افغانستان میں 20 برس بعد طالبان نے صدارتی محل پر قبضہ کر کے اپنی حکومت بنانے کا راستہ ہموار کر لیا۔ افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔ افغانستان میں کافی تشویشناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

افغانستان کی اس تشویشناک صورت حال پر ای ٹی وی بھارت نے جموں و کشمیر کی شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ سائنس جموں میں زیر تعلیم افغان طلبہ سے بات چیت کی۔

شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ سائنس جموں میں زیر تعلیم افغان طالب علم رحمت گل نے کہا کہ بحیثیت طالب علم میں افغانستان میں پیدا شدہ صورت حال پر زیادہ گفتگو نہیں کر سکتا لیکن اللہ سے دعا ہے کہ وہاں جلد از جلد امن و امان قائم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں طاقتور ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ افغانیوں کو تنہائی میں نہ چھوڑا جائے اور افغانستان کی تعمیر و ترقی اور مستقبل کے بارے میں اپنا تعاون دیں۔

afghan students

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بھارت سے زیادہ امید ہے چونکہ بھارت اور افغانستان کے تعلقات بہتر رہے ہیں۔

انہوں نے دیگر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

طالبان کو عوام کی حمایت حاصل ہونے کے سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ یہ ایک سیاسی سوال ہے جس کا ایک طالب علم جواب نہیں دے سکتا۔

مزید پڑھیں:۔ بھارت میں مقیم افغانیوں نے ای ٹی وی بھارت کو اپنا درد بیان کیا

وہیں، طالب علم روح اللہ فضلی کا کہنا ہے کہ میرے والدین کابل میں مقیم ہیں جبکہ میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ یہاں جموں میں رہ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں مسلسل اپنے والدین کے ساتھ رابطے میں ہوں، اگر طالبان نے افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے کام کیا تو ممکن ہے وہاں امن قائم ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر افغانستان میں امن کے قیام کے لیے غور و خوض کریں۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے افغانستان میں امن کی بحالی کی امید ظاہر نہیں کی ہے۔

افغان طالب علم ازل حمیدی کا کہنا ہے کہ میں مسلسل اپنے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہوں، وہاں سب کچھ بہتر ہے، حالات معمول پر آ رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ افغانستان میں جلد از جلد ابتر صورتحال بہتر ہو جائے گی۔


بتادیں کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان نے دس سے بھی کم عرصے میں افغانستان پر قبضہ کر لیا۔


اتوار کو دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخلے سے قبل ہی صدر اشرف غنی نے ملک چھوڑ کر دوسرے ملک میں پناہ لے لی ہے جبکہ اس صورتحال اور افرا تفری کے ماحول میں ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑ رہے ہیں۔

امریکہ سمیت متعدد ممالک نے افغان شہریوں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔ وہیں، بھارت سمیت کئی ممالک افغانستان کی بدلتی صورتحال پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔

طالبان کی جانب سے افغانستان پر قبضہ کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں نئی حکومت کی تشکیل میں انسانی جانوں کے تحفظ، لوگوں کے ساتھ مشاورت اور خواتین کو شامل کرنے پر زور دیا گیا۔

افغانستان میں 20 برس بعد طالبان نے صدارتی محل پر قبضہ کر کے اپنی حکومت بنانے کا راستہ ہموار کر لیا۔ افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔ افغانستان میں کافی تشویشناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔

افغانستان کی اس تشویشناک صورت حال پر ای ٹی وی بھارت نے جموں و کشمیر کی شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ سائنس جموں میں زیر تعلیم افغان طلبہ سے بات چیت کی۔

شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر اینڈ سائنس جموں میں زیر تعلیم افغان طالب علم رحمت گل نے کہا کہ بحیثیت طالب علم میں افغانستان میں پیدا شدہ صورت حال پر زیادہ گفتگو نہیں کر سکتا لیکن اللہ سے دعا ہے کہ وہاں جلد از جلد امن و امان قائم ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں طاقتور ممالک سے اپیل کرتا ہوں کہ افغانیوں کو تنہائی میں نہ چھوڑا جائے اور افغانستان کی تعمیر و ترقی اور مستقبل کے بارے میں اپنا تعاون دیں۔

afghan students

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں بھارت سے زیادہ امید ہے چونکہ بھارت اور افغانستان کے تعلقات بہتر رہے ہیں۔

انہوں نے دیگر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ افغانستان کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

طالبان کو عوام کی حمایت حاصل ہونے کے سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ یہ ایک سیاسی سوال ہے جس کا ایک طالب علم جواب نہیں دے سکتا۔

مزید پڑھیں:۔ بھارت میں مقیم افغانیوں نے ای ٹی وی بھارت کو اپنا درد بیان کیا

وہیں، طالب علم روح اللہ فضلی کا کہنا ہے کہ میرے والدین کابل میں مقیم ہیں جبکہ میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ یہاں جموں میں رہ رہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں مسلسل اپنے والدین کے ساتھ رابطے میں ہوں، اگر طالبان نے افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے کام کیا تو ممکن ہے وہاں امن قائم ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام کو چاہیے کہ وہ متحد ہو کر افغانستان میں امن کے قیام کے لیے غور و خوض کریں۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے افغانستان میں امن کی بحالی کی امید ظاہر نہیں کی ہے۔

افغان طالب علم ازل حمیدی کا کہنا ہے کہ میں مسلسل اپنے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہوں، وہاں سب کچھ بہتر ہے، حالات معمول پر آ رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ افغانستان میں جلد از جلد ابتر صورتحال بہتر ہو جائے گی۔


بتادیں کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد طالبان نے دس سے بھی کم عرصے میں افغانستان پر قبضہ کر لیا۔


اتوار کو دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخلے سے قبل ہی صدر اشرف غنی نے ملک چھوڑ کر دوسرے ملک میں پناہ لے لی ہے جبکہ اس صورتحال اور افرا تفری کے ماحول میں ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑ رہے ہیں۔

امریکہ سمیت متعدد ممالک نے افغان شہریوں کے لیے دروازے کھول دیے ہیں۔ وہیں، بھارت سمیت کئی ممالک افغانستان کی بدلتی صورتحال پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔

طالبان کی جانب سے افغانستان پر قبضہ کیے جانے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ہنگامی میٹنگ منعقد ہوئی، جس میں نئی حکومت کی تشکیل میں انسانی جانوں کے تحفظ، لوگوں کے ساتھ مشاورت اور خواتین کو شامل کرنے پر زور دیا گیا۔

Last Updated : Aug 18, 2021, 2:19 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.