ETV Bharat / bharat

'بھارتی حکومت کو پاکستان کو سخت انتباہ دینا چاہئے'

پاکستان میں مندر کی ہولناک تباہی کے ایک اور شرمناک عمل نے اقلیتوں اور انسانی حقوق کی پامالی اور ملک کی سرگرمیوں کو بے نقاب کردیا ہے۔

author img

By

Published : Jan 3, 2021, 8:31 AM IST

پاکستان کو بھارت کی وارننگ
پاکستان کو بھارت کی وارننگ

بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر سورو کمل دتہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'خیبر میں حالیہ واقعہ کچھ اور نہیں بلکہ پاکستانی برادری کی طرف سے یہ ایک اور بربریت اور غنڈہ گردی دکھائی گئی ہے۔ یہ ہجوم پُرتشدد تھا جس کا آغاز طالبان عناصر اور شدت پسند تنظیموں نے کیا تھا۔ پاکستان کے سیاسی میدان کو آج طالبانی عناصر اپنے کنٹرول میں رکھتے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے طور پر حکمرانی کی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان شرپسندوں اور عسکریت پسند قوتوں کے ہاتھوں میں صرف ایک کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ پاک فوج، آئی ایس آئی اور فرقہ پرست سیاسی رہنما عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ مل کر اس طرح کی قابل مذمت سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ پاکستان میں اقلیتی طبقے چاہے وہ 'ہندو، سکھ یا جین ہی کیوں نہ ہو، ساتھ ہی پارسیوں کا قلع قمع ہو رہا ہے۔'

فی الحال پاکستان میں ہندو برادری کی کل آبادی تقریباً 2 فیصد ہے۔ پاکستان نے 1947 میں آزادی حاصل کی جس کے دوران ہندو برادری کی آبادی تقریباً 23 فیصد تھی، آج یہ کم ہوکر 2 فیصد رہ گئی ہے۔ بقیہ ہندو آبادی کہاں چلی گئی؟ پاکستان میں منظم 'نسلی صفائی' یقیناً ہورہی ہے۔ جہاں سے اقلیتیں بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں میں ہجرت کر رہی ہیں۔ دتہ کی وضاحت کے مطابق پاکستان میں جبراً تبدیلیٔ مذہب کثرت سے ہوتا رہتا ہے۔ جہاں تعصب نے اپنا ڈیرا دال رکھا ہے اور خیبر پختونخوا میں مندر پر حملہ اس کا تازہ ثبوت ہے جو ایک افسوسناک واقعہ ہے۔

بھارتی حکومت کو پاکستان کو سخت انتباہ دینا چاہئے کہ اس قسم کی سرگرمیاں برداشت نہیں کی جائیں گی اور اگر پاکستان میں اقلیتی برادری کو مزید غیر مستحکم اور محکوم کیا جاتا ہے تو بھارت کو اقلیتی برادریوں پر ظلم وستم روکنے کے لئے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی۔

دتہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو بے نقاب کرنے کے لئے بھارت کو کثیرالجہتی سطح پر آواز اٹھانا ہوگا۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ یو این ایس سی میں پاکستان کے بارے میں بھارت کا کیا کردار ہوگا؟ تو سورو دتہ نے کہا کہ بھارت کو نہ صرف اقوام متحدہ میں بلکہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف اور دیگر عالمی فورمز میں بھی بہتر کردار ادا کرنا چاہئے۔ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کو انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کے معاملے پر پاکستان کو بے نقاب کرنا ہوگا۔

ان کام کہنا تھا کہ یقیناً پاکستان کا آئین ایک اسلامی آئین ہے لیکن یہ اقلیتی برادریوں اور ان کے مذہبی ڈھانچے، مذہبی رسومات کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے لیکن حقیقت میں پاکستان میں اس قسم کا کچھ نہیں ہورہا ہے، میرے خیال میں بھارت کو اس پر سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے مضبوط فیصلے لینے ہوں گے۔ بھارت کو ان معاملات کو بین الاقوامی پلیٹ فارم کی سطح پر اٹھانا ہوگا، اس ضمن میں بھارت کو پاکستان کو جلد بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجے گئے تحریری نوٹ میں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ان کی حکومت مندر پر ہونے والے حملے کے بارے میں اپنی تحقیقات کی تفصیلات جلد شیئر کرے گی جسے مقامی علماء اور کارکنوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کے ذریعہ آتشزدگی کا نشانہ بنایا تھا۔

بین الاقوامی امور کے ماہر ڈاکٹر سورو کمل دتہ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'خیبر میں حالیہ واقعہ کچھ اور نہیں بلکہ پاکستانی برادری کی طرف سے یہ ایک اور بربریت اور غنڈہ گردی دکھائی گئی ہے۔ یہ ہجوم پُرتشدد تھا جس کا آغاز طالبان عناصر اور شدت پسند تنظیموں نے کیا تھا۔ پاکستان کے سیاسی میدان کو آج طالبانی عناصر اپنے کنٹرول میں رکھتے ہیں اور یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے طور پر حکمرانی کی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان شرپسندوں اور عسکریت پسند قوتوں کے ہاتھوں میں صرف ایک کٹھ پتلی کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ پاک فوج، آئی ایس آئی اور فرقہ پرست سیاسی رہنما عسکریت پسند تنظیموں کے ساتھ مل کر اس طرح کی قابل مذمت سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ پاکستان میں اقلیتی طبقے چاہے وہ 'ہندو، سکھ یا جین ہی کیوں نہ ہو، ساتھ ہی پارسیوں کا قلع قمع ہو رہا ہے۔'

فی الحال پاکستان میں ہندو برادری کی کل آبادی تقریباً 2 فیصد ہے۔ پاکستان نے 1947 میں آزادی حاصل کی جس کے دوران ہندو برادری کی آبادی تقریباً 23 فیصد تھی، آج یہ کم ہوکر 2 فیصد رہ گئی ہے۔ بقیہ ہندو آبادی کہاں چلی گئی؟ پاکستان میں منظم 'نسلی صفائی' یقیناً ہورہی ہے۔ جہاں سے اقلیتیں بھارت اور دنیا کے دیگر حصوں میں ہجرت کر رہی ہیں۔ دتہ کی وضاحت کے مطابق پاکستان میں جبراً تبدیلیٔ مذہب کثرت سے ہوتا رہتا ہے۔ جہاں تعصب نے اپنا ڈیرا دال رکھا ہے اور خیبر پختونخوا میں مندر پر حملہ اس کا تازہ ثبوت ہے جو ایک افسوسناک واقعہ ہے۔

بھارتی حکومت کو پاکستان کو سخت انتباہ دینا چاہئے کہ اس قسم کی سرگرمیاں برداشت نہیں کی جائیں گی اور اگر پاکستان میں اقلیتی برادری کو مزید غیر مستحکم اور محکوم کیا جاتا ہے تو بھارت کو اقلیتی برادریوں پر ظلم وستم روکنے کے لئے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی۔

دتہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو بے نقاب کرنے کے لئے بھارت کو کثیرالجہتی سطح پر آواز اٹھانا ہوگا۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ یو این ایس سی میں پاکستان کے بارے میں بھارت کا کیا کردار ہوگا؟ تو سورو دتہ نے کہا کہ بھارت کو نہ صرف اقوام متحدہ میں بلکہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف اور دیگر عالمی فورمز میں بھی بہتر کردار ادا کرنا چاہئے۔ اب وقت آگیا ہے کہ بھارت کو انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کے معاملے پر پاکستان کو بے نقاب کرنا ہوگا۔

ان کام کہنا تھا کہ یقیناً پاکستان کا آئین ایک اسلامی آئین ہے لیکن یہ اقلیتی برادریوں اور ان کے مذہبی ڈھانچے، مذہبی رسومات کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے لیکن حقیقت میں پاکستان میں اس قسم کا کچھ نہیں ہورہا ہے، میرے خیال میں بھارت کو اس پر سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے مضبوط فیصلے لینے ہوں گے۔ بھارت کو ان معاملات کو بین الاقوامی پلیٹ فارم کی سطح پر اٹھانا ہوگا، اس ضمن میں بھارت کو پاکستان کو جلد بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجے گئے تحریری نوٹ میں بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ ان کی حکومت مندر پر ہونے والے حملے کے بارے میں اپنی تحقیقات کی تفصیلات جلد شیئر کرے گی جسے مقامی علماء اور کارکنوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کے ذریعہ آتشزدگی کا نشانہ بنایا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.