جنوبی ایشیائی ملک بھارت میں کورونا کیسز میں اضافے کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ روزانہ نئے کیسز اور اموات سے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں۔
اس دوران اسپتالوں اور ویکسین مراکز کے باہر لوگوں کی لمبی قطار دکھائی دے رہی ہے تاکہ لوگ اپنے مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کرا سکیں اور کووڈ سے محفوظ رہنے کے لئے ویکسین حاصل کر سکیں۔
یہ ویڈیو دہلی کے سرکاری اسکول کے باہر کی ہے جسے ویکسین مرکز کے طور پر تبدیل کیا گیا ہے۔
قطار میں لگے ایک طالب علم رجت بھاردواج کا کہنا ہے کہ ''مجھے یقین ہے، لیکن میں 100 فیصد ویکسین کی افادیت کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا ہوں، کیونکہ میں میڈیکل بیک گراؤنڈ سے نہیں ہوں لیکن ہمارے ملک میں زیادہ تر لوگ ٹیکے لینے کے رہنما اصولوں پر عمل کر رہے ہیں اس لئے مجھے یقین ہے، یہ ہمیں محفوظ رکھ سکتا ہے۔''
شمشانوں پر مامور کارکن لاشوں کی لمبی قطار کے درمیان آخری رسومات مکمل کرانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں، دن ہو یا رات وہ ہر وقت اپنے کام کو انجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں پھر بھی لوگ اپنے پیارے کو کھونے کے بعد ان کی آخری رسومات کے لئے گھنٹوں شمشان کے باہر قطار میں کھڑے رہنے پر مجبور ہیں۔
جمعہ کے روز بھارت میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 414،188 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، جو وائرس کے شروعاتی دنوں سے اب تک کے دوران سب سے زیادہ ہے۔ یعنی بھارت میں تصدیق شدہ معاملوں میں ہر دوسرے دن ایک ریکارڈ کی طرح اضافہ ہو جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی اب تک بھارت میں 21.4 ملین افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3،915 کورونا متاثرہ مریضوں کی اموات کے ساتھ اب تک 234083 مریض اس وبا سے ہلاک ہو چکے، ساتھ ہی یہ بھی جان لیجئے کہ بہت سارے معاملوں میں مریض کی کورونا جانچ ہی نہیں ہو پاتی ہے اور کئی معاملوں میں جو لوگ اسپتال میں بیڈ حاصل کر پانے میں ناکام ہوجاتے ہیں اور گھر پر ہی علاج کے بغیر موت کے شکار ہو جاتے ہیں ان کی موت کو اس لسٹ میں انتظامیہ اور حکومت شمار نہیں کرتی ہے اور اسی لئے جتنی اموات کا اعداوشمار انتظامیہ کے ذریعہ جاری کیا جاتا ہے اس سے کہیں زیادہ لاشوں کی آخری رسومات شمشانوں پر ہوتی دکھائی دیتی ہے۔
اس کے باوجود گزشتہ دس دن دنوں سے مسلسل 3 ہزار سے زائد اموات سرکاری ریکارڈ میں درج ہوئی ہے۔
ملک بھر میں بے انتہا کورونا معاملات میں اضافے کے دوران مختلف ریاستوں نے لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے لیکن یہ ناکافی دکھائی دے رہا ہے اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی صورتحال میں پورے بھارت میں لاک ڈاؤن نافذ کیا جانا چاہئے۔ ماہرین نے اسی ہفتے چتایا ہے کہ بھارت میں کمیونٹی ٹرانسمیشن شروع ہو چکا ہے۔ اس درمیان کئی جگہوں پر کووڈ کیئر سینٹر شروع کیا گیا ہے۔
ظاہر ہے، آکسیجن کے بغیر دم توڑتے مریض، ضروری دواؤں کی کالابازاری، اسپتال میں بیڈ کی کمی، وینٹی لیٹر کے انتظار میں زندگی سے ہار مان لینے والے مریضوں کی موت کے لئے ذمہ داری طئے ہونی چاہئے اور اس درمیان حکومت کو سخت اقدامات کرنے چاہئے کیونکہ اموات کے اس ریکارڈ تک پہنچنے میں حکومت اور انتظامیہ کی لاپرواہی عیاں ہے۔