حب الوطنی پر مبنی نغمے سننے والوں کے جسم و روح کو جوش کی بلندیوں پر پہنچا دیتا ہے۔یہ احساس شاید ویسا ہی ہو جیسا مجاہدین آزادی نے رام سنگھ ٹھاکوری کی موسیقی کو سن کر محسوس کیا تھا۔ملک میں کشیدگی اور ہنگامہ آرائی کے درمیان رام سنگھ ٹھاکوری کے قدم قدم بڑھائے جا اور شبھ سکھ چین جیسے نغمے ہی تو تھے جنہوں نے بھارت کے اتحاد کو ایک دھاگے میں باندھ رکھا تھا۔قوم کے تئیں زبردست عقیدت و محبت رکھنے والے ٹھاکوری نے بھارتی فوج میں بھی اپنے خدمات انجام دئیے۔انگریزوں کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ ٹھاکوری موسیقار اور میوزک کمپوزر کے طور پر ابھر کر سامنے آئے۔
دنیا میں بہت کم لوگوں کے پاس ہتھیاروں کو سنبھالنے کے ساتھ موسیقی کو ترتیب دینے کا فن ہوتا ہے، لیکن ٹھاکوری کے پاس یہ مہارت حاصل تھی۔ہماچل پردیش کے دھرم شالا سے تعلق رکھنے والے رام سنگھ ٹھاکوری کی پیدائش 15 اگست 1914 کو ہوئی۔ 14 سال کی عمر میں وہ گورکھا رائفلز میں شامل ہوئے۔ اگست 1941 میں دوسری جنگ عظیم کے دوران انہیں جنگ لڑنے کے لیے مالے اور سنگاپور بھیجا گیا تھا، لیکن جاپانیوں نے انہیں جنگی قیدی بنا دیا۔سنہ 1942 میں رہائی کے بعد رام سنگھ ٹھاکوری نے سبھاش چندر بوس سے ملاقات کی۔ٹھاکوری کی موسیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے بوس نے انہیں ایک وائیلن تحفے میں دیا تھا۔
ان کی دھن سن کر مسحور ہونا کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے، ٹھاکوری کو آزاد ہند فوج اور رانی رجمنٹ آف جھانسی کا مارچنگ گانا ' ہم بھارت کی لڑکی ہیں' کے لیے موسیقی ترتیب دینے کا موقع دیا گیا۔لوگوں میں ٹھاکوری کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے نیتا جی نے انہیں 'سکھ چین کی برکھا برسے' کے لیے موسیقی ترتیب دینے کی ذمہ داری دی۔اس نغمہ کو ربندر ناتھ ٹیگور نے پہلے 'بھارتو بھاگیو بدھاتا' بنگالی زبان میں لکھا تھا۔اسے سب سے پہلے مہاتما گاندھی نے گایا۔15 اگست 1947 کو جواہر لعل نہرو کی حلف برداری کی تقریب کے دوران کیپٹن رام سنگھ کی قیادت میں 'شبھ سکھ چین' کو گایا گیا۔
گورکھا ایسوسی ایشن ہماچل کے صدر رویندر سنگھ رانا کا کہنا ہے کہ، "ہمارے کیپٹن رام سنگھ ٹھاکر آزاد ہند فوج میں رہے، ہماری گورکھا برادری کے ایک بہت اہم شخص ہیں۔ وہ ہمارے کنہیارا گاؤں میں پیدا ہوئے۔پہلے انہوں نے فوج میں اپنے خدمات انجام دئیے۔گورکھا رائفل میں رہے۔اس کے بعد وہ سبھاش چندر بوس کی فوج آزاد ہند فورس میں شامل ہوئے اور انہوں نے بطور میوزک ڈائریکٹر کام کیا ہے۔"
کیپٹن رام سنگھ کی بھتیجی رنجولا ٹھاکر نے کہا کہ "وہ سبھاش چندر بوس کے ساتھ آزاد ہند فوج میں شامل ہوئے۔ انہوں نے قدم قدم بڑھائے جائے جیسی خوبصورت موسیقی ترتیب دی ہے۔"
ان کی بہادری اور ملک کے تئیں ان کی خدمات کے اعزاز میں اترپردیش حکومت نے انہیں انسپکٹر کے طور پر تقرر کیا۔انہوں نے سنہ 2002 میں لکھنؤ میں آخری سانس لی۔