افغانستان میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر بھارت کا کہنا ہے کہ وہ پہلے کی طرح ہی افغان عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
وزیر خارجے ایس جے شنکر نے کہا کہ 'آج میں اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بھارت افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہونے کے لیے تیار ہے جیسا کہ پہلے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں ساز گار ماحول بنانے کے لئے عالمی برادری کو متحدہ طور پر اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔'
انہوں نے کہا 'آج افغانستان میں جو صورتحال درپیش ہے اس کے پیش نظر ضروری اور بنیادی اشیاء کا فقدان بھی اہم مسئلہ ہے۔ اور ایسے حالات میں انسانی امداد فراہم کرنے والے ادارے یا ممالک کو افغانستان میں ان چیزوں کی بر وقت رسائی کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے۔'
وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر امدادی ساز و سامان افغانستان پہنچتا ہے تو عالمی برادری افغان معاشرے کے تمام طبقات کے لیے انسانی امداد کی بلا امتیاز تقسیم کی توقع کرے گی۔
بھارت نے افغانستان کی مدد کرنے والے ممالک تک مفت رسائی اور معاشرے کے تمام طبقات کو امدادی سامان کی بلا امتیاز تقسیم کرنے پر بھی زور دیا۔
افغانستان میں انسانی بحران کے بارے میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا افغانستان پریشان کن صورتحال سے گزر رہا ہے اور وہاں بہتر ماحول بنانے کے عالمی برادری کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے۔
جے شنکر نے افغانستان میں محفوظ سفر اور امدادی اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
افغانستان میں انسانی صورت حال پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں اپنے مختصر خطاب میں وزیر خارجہ نے غربت کی بڑھتی ہوئی سطح کے خطرے پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ علاقائی استحکام کے لیے تباہ کن اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا افغانستان کے بارے میں بھارت کا نقطہ نظر ہمیشہ واضح رہا ہے اور ہمارا رشتہ وہاں کی عوام کے ساتھ قائم رہے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے قریبی پڑوسی کی حیثیت سے بھارت وہاں کی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ افغانستان سے باہر آنا اور جانا چاہتے ہیں انہیں بغیر کسی رکاوٹ کے ایسی سہولیات دی جائیں۔
واضح رہے کہ افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کے ملک چھوڑنے کے بعد طالبان نے 15 اگست کو کابل پر قبضہ کر لیا۔ تب سے افراتفری کا ماحول ہے۔
مزید پڑھیں:
افغانستان: طالبان کی حکومت کے سینئر رہنماؤں کا مختصر تعارف
کابل پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان نے ایک لچکدار موقف اختیار کرتے ہوئے پورے افغانستان میں "عام معافی" کا اعلان کیا اور خواتین سے حکومت میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔
اس کے ساتھ طالبان کے رہنما اور ارکان لوگوں کے ذہن سے شکوک و شبہات دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔