ETV Bharat / bharat

Voice of Global South Summit بھارت نے 120 سے زیادہ جنوبی ممالک کی عالمی کانفرنس بلائی

خارجہ سکریٹری ونے موہن نے کہا کہ جنوبی ممالک کی آواز یا 'وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ' کی یہ عالمی کانفرنس بھارت کی ایک منفرد پہل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب بھارت جی-20 کی صدارت سنبھال رہا ہے لیکن اس کا جی-20 سے جڑے انعقاد کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ India to host Voice of Global South Summit

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Jan 6, 2023, 8:31 PM IST

نئی دہلی: بھارت آنے والی 12 اور 13 جنوری کو ورچوئل میڈیم کے ذریعے دنیا کے 120 سے زیادہ جنوبی ممالک کی پہلی کانفرنس منعقد کرنے جا رہا ہے، جس میں توانائی اور انسانی حقوق کے حوالے سے ان ترقی پذیر ممالک کے خدشات، چیلنجز مفادات اور ترجیحات کے بارے میں غوروخوض ہو گا، جس کے نتائج کا جی-20 کے ایجنڈے پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔India To Host Special Virtual Summit

آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں یہ معلومات دیتے ہوئے خارجہ سکریٹری ونے موہن کواترا نے کہا کہ جنوبی ممالک کی آواز یا "وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ" کی یہ عالمی کانفرنس بھارت کی ایک منفرد پہل ہے اور یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی 'سب کا ساتھ' یہ 'سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس' کے وژن اور 'واسودھائیو کٹمبکم' کے منتر کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔
کواترا نے بتایا کہ دنیا کے جنوبی سرے میں واقع اس کانفرنس میں 120 سے زائد ممالک کو مدعو کیا گیا ہے جن میں زیادہ تر ترقی پذیر ممالک ہیں اور ان کی آواز عالمی فورم پر یا تو دبا دی جاتی ہے یا نہیں سنی جاتی ہے۔ اس کانفرنس میں کسی بین الاقوامی ادارے یا تنظیم کو مدعو نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دو روزہ کانفرنس میں کل دس سیشن ہوں گے جن میں دو سیشن سربراہی اجلاس کے لیڈران کریں گے اور آٹھ سیشن وزارتی سطح پر ہوں گے۔ ہر سیشن میں دس سے بیس ممالک شرکت کریں گے۔ دونوں دن تین تین سیشن متوازی چلیں گے۔ پہلے دن وزیر خزانہ، وزیر ماحولیات اور وزیر خارجہ کا اجلاس ہوگا۔ دوسرے روز وزیر توانائی، وزیر صحت، وزیر تعلیم اور وزیر تجارت کے سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔

کواترا نے کہا کہ وزرائے خزانہ کی کانفرنس میں اقتصادی چیلنجز، ترقی کے لیے مالیاتی اقدامات، مالی امداد، مالیاتی شمولیت، ٹیکنالوجی کے استعمال اور ڈیجیٹل اقدامات کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں کے سرپل سے بچنے کے بارے میں بات چیت ہوگی۔ وزرائے ماحولیات کے اجلاس میں متوازن ترقی اور ماحول دوست طرز زندگی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جب کہ وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں جنوبی سرے کے ممالک کی ترجیحات پر توجہ دی جائے گی۔ توانائی کے وزراء کی کانفرنس میں سستی قیمتوں پر توانائی کی دستیابی اور توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجی کی دستیابی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ وزرائے تعلیم کی کانفرنس میں انسانی بنیادوں پر ترقی اور تجارت کے حوالے سے وزرائے تجارت کے اجلاس میں باہمی تال میل کو گہرا کرنے پر بات چیت ہوگی۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہم حالیہ عالمی پیشرفت اور ہماری معیشتوں پر ان کے اثرات بالخصوص یوکرین جنگ، سستی توانائی کی دستیابی، موسمیاتی تبدیلی، موسمیاتی مالیات، قرضوں کے بوجھ وغیرہ پر بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشاورتی اور نتیجہ خیز کانفرنس ہوگی جس میں جنوبی سرے کے ممالک کے خدشات، چیلنجز، مفادات اور ترجیحات پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہوگی کہ مشترکہ خدشات یا چیلنجز پر بات چیت کے ذریعے ایک متفقہ منصوبہ بنایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب بھارت جی-20 کی صدارت سنبھال رہا ہے لیکن اس کا جی-20 سے جڑے انعقاد کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم، بھارت اپنے نتائج کو G-20 کے سامنے بحث کے لیے پیش کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل نیا اقدام ہے۔ اس کے ذریعے وہ مجموعی طور پر جنوبی سرے کے ممالک کے نظریات، خیالات اور تحفظات کو جان سکیں گے جب کہ جی-20 کے رکن ممالک کے ساتھ ہماری قربت اور تعاون جاری رہے گا۔

اقوام متحدہ میں اصلاحات پر بحث کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ مدعو ممالک اپنے ترقیاتی خدشات، چیلنجز، مفادات اور ترجیحات سے متعلق کوئی بھی موضوع اٹھا سکتے ہیں جسے وہ بحث کے لیے مناسب سمجھتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وزرائے خزانہ کے اجلاس میں بیرونی قرضوں کے چکر پر بحث چین کے تناظر میں ہو گی تو سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ترقی کے سفر میں ایک بڑا اور اہم مسئلہ قرضوں کا بوجھ بھی ہوتا ہے، تو ایسے میں کوئی ملک یہ نہیں چاہے گا کہ فنانسنگ میں قرض کے بوجھ میں دب جائے۔ مدعو ممالک اپنے ترقیاتی سفر، صلاحیتوں، نقطہ نظر اور تجربات شیئر کریں گے۔ قرض بھی ان کے لیے ایک مسئلہ ہے اور گفتگو اسی تک محدود رہے گی۔ اسے کسی بھی ملک کے تناظر میں دیکھنا درست نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: India's G20 Presidency بھارت میں جی ٹوینٹی سربراہی اجلاس ہائی پروفائل بین الاقوامی میٹنگ کی مانند ہوگا، جے شنکر

یواین آئی

نئی دہلی: بھارت آنے والی 12 اور 13 جنوری کو ورچوئل میڈیم کے ذریعے دنیا کے 120 سے زیادہ جنوبی ممالک کی پہلی کانفرنس منعقد کرنے جا رہا ہے، جس میں توانائی اور انسانی حقوق کے حوالے سے ان ترقی پذیر ممالک کے خدشات، چیلنجز مفادات اور ترجیحات کے بارے میں غوروخوض ہو گا، جس کے نتائج کا جی-20 کے ایجنڈے پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔India To Host Special Virtual Summit

آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں یہ معلومات دیتے ہوئے خارجہ سکریٹری ونے موہن کواترا نے کہا کہ جنوبی ممالک کی آواز یا "وائس آف گلوبل ساؤتھ سمٹ" کی یہ عالمی کانفرنس بھارت کی ایک منفرد پہل ہے اور یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی 'سب کا ساتھ' یہ 'سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس' کے وژن اور 'واسودھائیو کٹمبکم' کے منتر کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔
کواترا نے بتایا کہ دنیا کے جنوبی سرے میں واقع اس کانفرنس میں 120 سے زائد ممالک کو مدعو کیا گیا ہے جن میں زیادہ تر ترقی پذیر ممالک ہیں اور ان کی آواز عالمی فورم پر یا تو دبا دی جاتی ہے یا نہیں سنی جاتی ہے۔ اس کانفرنس میں کسی بین الاقوامی ادارے یا تنظیم کو مدعو نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس دو روزہ کانفرنس میں کل دس سیشن ہوں گے جن میں دو سیشن سربراہی اجلاس کے لیڈران کریں گے اور آٹھ سیشن وزارتی سطح پر ہوں گے۔ ہر سیشن میں دس سے بیس ممالک شرکت کریں گے۔ دونوں دن تین تین سیشن متوازی چلیں گے۔ پہلے دن وزیر خزانہ، وزیر ماحولیات اور وزیر خارجہ کا اجلاس ہوگا۔ دوسرے روز وزیر توانائی، وزیر صحت، وزیر تعلیم اور وزیر تجارت کے سیشنز کا انعقاد کیا جائے گا۔

کواترا نے کہا کہ وزرائے خزانہ کی کانفرنس میں اقتصادی چیلنجز، ترقی کے لیے مالیاتی اقدامات، مالی امداد، مالیاتی شمولیت، ٹیکنالوجی کے استعمال اور ڈیجیٹل اقدامات کے ساتھ ساتھ بیرونی قرضوں کے سرپل سے بچنے کے بارے میں بات چیت ہوگی۔ وزرائے ماحولیات کے اجلاس میں متوازن ترقی اور ماحول دوست طرز زندگی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا جب کہ وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں جنوبی سرے کے ممالک کی ترجیحات پر توجہ دی جائے گی۔ توانائی کے وزراء کی کانفرنس میں سستی قیمتوں پر توانائی کی دستیابی اور توانائی کی بچت والی ٹیکنالوجی کی دستیابی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ وزرائے تعلیم کی کانفرنس میں انسانی بنیادوں پر ترقی اور تجارت کے حوالے سے وزرائے تجارت کے اجلاس میں باہمی تال میل کو گہرا کرنے پر بات چیت ہوگی۔

سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہم حالیہ عالمی پیشرفت اور ہماری معیشتوں پر ان کے اثرات بالخصوص یوکرین جنگ، سستی توانائی کی دستیابی، موسمیاتی تبدیلی، موسمیاتی مالیات، قرضوں کے بوجھ وغیرہ پر بات چیت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشاورتی اور نتیجہ خیز کانفرنس ہوگی جس میں جنوبی سرے کے ممالک کے خدشات، چیلنجز، مفادات اور ترجیحات پر غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کوشش ہوگی کہ مشترکہ خدشات یا چیلنجز پر بات چیت کے ذریعے ایک متفقہ منصوبہ بنایا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جب بھارت جی-20 کی صدارت سنبھال رہا ہے لیکن اس کا جی-20 سے جڑے انعقاد کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم، بھارت اپنے نتائج کو G-20 کے سامنے بحث کے لیے پیش کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل نیا اقدام ہے۔ اس کے ذریعے وہ مجموعی طور پر جنوبی سرے کے ممالک کے نظریات، خیالات اور تحفظات کو جان سکیں گے جب کہ جی-20 کے رکن ممالک کے ساتھ ہماری قربت اور تعاون جاری رہے گا۔

اقوام متحدہ میں اصلاحات پر بحث کے امکان کے بارے میں پوچھے جانے پر سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ مدعو ممالک اپنے ترقیاتی خدشات، چیلنجز، مفادات اور ترجیحات سے متعلق کوئی بھی موضوع اٹھا سکتے ہیں جسے وہ بحث کے لیے مناسب سمجھتے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وزرائے خزانہ کے اجلاس میں بیرونی قرضوں کے چکر پر بحث چین کے تناظر میں ہو گی تو سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ترقی کے سفر میں ایک بڑا اور اہم مسئلہ قرضوں کا بوجھ بھی ہوتا ہے، تو ایسے میں کوئی ملک یہ نہیں چاہے گا کہ فنانسنگ میں قرض کے بوجھ میں دب جائے۔ مدعو ممالک اپنے ترقیاتی سفر، صلاحیتوں، نقطہ نظر اور تجربات شیئر کریں گے۔ قرض بھی ان کے لیے ایک مسئلہ ہے اور گفتگو اسی تک محدود رہے گی۔ اسے کسی بھی ملک کے تناظر میں دیکھنا درست نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: India's G20 Presidency بھارت میں جی ٹوینٹی سربراہی اجلاس ہائی پروفائل بین الاقوامی میٹنگ کی مانند ہوگا، جے شنکر

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.