نئی دہلی: اقوام متحدہ کی طرف سے آج جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بھارت چین کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی اسٹیٹ آف ورلڈ پاپولیشن رپورٹ کے اندازوں کے مطابق بھارت کی آبادی 142.86 کروڑ ہے جب کہ چین کی آبادی 142.57 کروڑ ہے۔ 1950 میں آبادی کے اعداد و شمار جمع کرنے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے جب بھارت سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کی اقوام متحدہ کی فہرست میں سرفہرست ہے۔
اقوام متحدہ کی اسٹیٹ آف ورلڈ پاپولیشن رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2011 سے مردم شماری نہیں ہوئی ہے، جس کے باعث آبادی کے حالیہ اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ بھارت میں ایک دہائی میں ایک بار مردم شماری 2021 میں ہونی تھی لیکن کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2023 کے وسط تک عالمی آبادی بھی 8.045 ارب تک پہنچ جائے گی۔
اقوام متحدہ کی نئی رپورٹ کے مطابق، بھارت کی 25 فیصد آبادی 0-14 سال کی عمر کے گروپ میں ہے، 18 فیصد 10 سے 19 سال کی عمر کے گروپ میں، 26 فیصد 10 سے 24 سال کی عمر کے گروپ میں، 68 فیصد 15 سے 64 سال کی عمر کے گروپ میں اور 7 فیصد 65 سال سے اوپر کے گروپ کی ہے۔ مختلف ایجنسیوں کے اندازوں کے مطابق بھارت کی آبادی تقریباً تین دہائیوں تک بڑھتی رہے گی، یہاں تک کہ یہ 165 کروڑ تک پہنچ جائے گی اور پھر اس میں کمی آنا شروع ہو گی۔
چین میں 1960 کے بعد پہلی بار گزشتہ سال لوگوں کی تعداد کم ہوئی، جب سابق رہنما ماؤ زے تنگ کی تباہ کن زرعی پالیسیوں کے باعث لاکھوں لوگ بھوک سے مرگئے۔ شرح پیدائش میں کمی اور اس کی افرادی قوت کی عمر بڑھنے کے باعث چین کو آبادیاتی کمی کا بھی سامنا ہے۔ چین کے کئی خطوں نے شرح پیدائش کو بڑھانے کے منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔