ہریانہ کے ضلع کرنال کے بستاڑا ٹول پلازہ پر گزشتہ 28 اگست کو پولیس کے کسانوں پر لاٹھی چارج اور ضلع کے ایس ڈی ایم آیوش سنہا کے متنازع حکم کے خلاف یہاں اناج منڈی میں کسانوں کی طرف سے منعقدہ مہا پنچایت اور اپنے مطالبات کے سلسلے میں ضلع انتظامیہ سے بات چیت ناکام ہونے کے بعد انہوں نے ضلع سکریٹریٹ کے باہر غیر معینہ دھرنا شروع کردیا۔
دہلی سرحد کی طرح کسان یہاں بھی ایک مضبوط محاذ بنانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے خیمے منگوانے شروع کردیے ہیں۔ سیکرٹریٹ کے باہر لنگر لگانے کی تیاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔
کسان رہنما راکیش ٹکیت نے دعویٰ کیا ہے کہ سیکرٹریٹ کے مرکزی دروازے پر کسانوں کا قبضہ ہوگیا ہے اور اگر حکومت نے ان کے مطالبات کو تسلیم نہیں کیا تو یہاں غیر معینہ دھرنا شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے کسانوں کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا، ساتھ ہی سیکرٹریٹ کے باہر بڑی تعداد میں کسانوں کی موجودگی کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ نے حفاظتی انتظامات کو مزید سخت کر دیا ہے۔ سیکریٹریٹ کے دونوں دروازوں پر پولیس اور نیم فوجی دستے تعینات ہیں۔ کسان رہنماؤں نے سیکرٹریٹ کے باہر ہی مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
(یو این آئی)
مزید پڑھیں:۔ مظفرنگر: کسان مہا پنچایت کو تاریخی بنانے کے لیے کسانوں کا شکریہ: راکیش ٹکیت