دارالحکومت دہلی کے تمام وقف مساجد کے ائمہ اور موذنین کی تنخواہوں کا مسئلہ حل ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ گزشتہ برس سے کورونا کے سبب لگائے گئے لاک ڈاؤن نے سب کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے سبھی لوگ معاشی بحران کا شکار ہیں۔ تاہم ائمہ موذنین جو وقف بورڈ سے ملنے والی تنخواہ پر ہی منحصر ہیں انہیں سب سے زیادہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
گزشتہ ایک برس سے مسلسل تنخواہ ملنے میں دشواری کا سامنا ہے ابھی بھی 6 ماہ کی تنخواہ باقی ہیں۔ آخری دفعہ عیدالاضحیٰ سے قبل گذشتہ 3 ماہ کی تنخواہ دی گئی تھی اس کے بعد پھر سے تنخواہ نہیں مل رہی۔
اس معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے متعدد مساجد کے ائمہ سے بات کی جس میں سبھی نے کیمرے پر بات کرنے سے انکار کردیا۔ انہیں خدشہ ہے کہ اگر وہ کیمرے پر دہلی وقف بورڈ کے خلاف بات کریں گے تو ان کی تنخواہ جان بوجھ کر روک دی جائے گی۔
وہیں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین سے بات کرنے کی بھی کوشش کی لیکن ان سے بات نہیں ہو پائی البتہ آفس کے ایک ملازم نے نام نہ چھاپنے کی شرط پر بتایا کہ کورونا وائرس کا اثر وقف بورڈ کے ائمہ کی تنخواہوں پر بھی پڑا ہے سرکار سے 3 ماہ میں ایک بار گرانٹ ملتی ہے جس کی وجہ سے تنخواہ دینے میں دشواری ہوتی ہے۔
وہیں آل انڈیا امام آرگنائزیشن کے چیف امام نے کہا کہ کیجریوال حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ائمہ کی تنخواہیں وقت پر ادا کریں اور اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو جس طرح سے گردوارہ پربندھن کمیٹی کے تمام انتظامات ان کی قوم خود کرتی ہے اسی طرح وقف پراپرٹیز کو بھی مسلمانوں کے حوالے کر دیا جائے وہ خود اپنے اخراجات کا انتظام کرلیں گے۔
مزید پڑھیں:طاہر حسین کے بھائی سمیت دو لوگوں کی ضمانت منظور
جبکہ دہلی وقف بورڈ کے زیر انتظام آنے والی زینت المساجد کے امام نے بتایا کہ مسجد کی بجلی کا خرچ وہ خود نمازیوں کی مدد سے ادا کرتے ہیں اور گزشتہ 6 ماہ کی تنخواہ بھی ابھی تک زیر التوا ہے، لیکن وہ پر امید ہیں کہ جلد از جلد انہیں تنخواہ مل جائے گی۔