اعظم گڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ میں کل 10 اسمبلی نشستیں ہیں۔ اس دوران تمام سیاسی جماعتوں کے امیدوار انتخابی تشہیر میں مصروف ہیں۔
اعظم گڑھ کی 10 اسمبلی نشستوں میں سے دیدار گنج اسمبلی حلقہ کافی سرخیوں میں رہا کیونکہ اس نشست سے سماجوادی پارٹی نے سابق رکن اسمبلی عادل شیخ کا ٹکٹ کاٹ کر سابق اسمبلی اسپیکر و موجودہ رکن اسمبلی سکھدیو راجبھر کے بیٹے کملا کانت راجبھر کو اپنا امیدوار منتخب کرلیا تھا جس سے مسلم ووٹروں میں کافی غم و غصہ تھا۔
اسی نشست سے بہوجن سماج پارٹی سے بھوپیندر سنگھ مننا و بی جے پی سے کرشن مراری اور راشٹریہ علماء کونسل سے مولانا عامر رشادی کے بیٹے حذیفہ عامر رشادی انتخابی میدان میں ہیں۔ Huzaifa Aamir Rashadi in UP Election
دیدار گنج اسمبلی نشست پر سب سے زیادہ مسلم ووٹر ہیں جن کی تعداد تقریباً 85. 1 لاکھ ہے اور دلت ووٹر 80 ہزار، یادو 43 ہزار اور راجبھر ووٹر تقریباً 45 ہزار ہے۔ اس نشست سے واحد مسلم امیدوار حذیفہ عامر رشادی میدان میں ہیں۔
اس موقع پر حذیفہ عامر رشادی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کو نوکریاں نہیں مل رہی ہیں۔ نوجوان پریشان ہیں اور اسامیوں کو پُر نہیں کیا جا رہا ہے۔ نوجوانوں کی پریشانیوں کو دور کرنے کے لیے میں نے انتخابی میدان میں آنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی مدنی نے یونائٹیڈ ڈیموکریٹک الائنس بنایا ہے جس میں راشٹریہ علماء کونسل، بھیم آرمی، آزاد سماج پارٹی، ناگرک ایکتا پارٹی، کسان پارٹی نے اتحاد کیا ہے اور میں ان کا متحدہ امیدوار ہوں اور میں پوری ریاست میں سب سے نوجوان امیدوار ہوں۔
مزید پڑھیں:
Raja Bhaiya Interview: ای ٹی وی بھارت کے ساتھ راجہ بھیا کی خصوصی بات چیت
انہوں نے کہا کہ میرے انتخابی میدان میں آنے کے بعد تمام رہنماؤں میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ موجودہ رکن اسمبلی نے متعدد عہدوں پر رہتے ہوئے بھی دیدار گنج اسمبلی حلقہ کے لیے کوئی بھی کام نہیں کیا۔ تمام امیدوار شمشان قبرستان، ہندو مسلم کے باتیں کر رہے ہیں، کوئی دیدار گنج کے بنیادی مسائل پر نظر نہیں رکھتا۔ آج بھی یہاں کوئی ڈگری کالج نہیں ہے۔
انہوں نے اپنی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ یہاں کے نوجوانوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اس مرتبہ نوجوان کو موقع دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی نے عادل شیخ کے ساتھ غلط کیا، ان کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ سماجوادی پارٹی نے مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا۔ اکھیلیش یادو نے کسی بھی مسلم سیاسی جماعت سے اتحاد نہیں کیا۔ مسلمانوں کا ووٹ ان کی کوئی جاگیر نہیں ہے اور نہ ہی بیوہ کا مال ہے کہ جو آیا لوٹ کر چلا گیا۔