یمن کے تیل سے مالا مال صوبے مارب میں جمعرات کو حوثی باغی گروپ نے حکومت نواز فورسز کے ایک اہم فوجی ٹھاکنے پر قبضہ کر لیا ہے۔
ایک فوجی افسر نے یہ اطلاع دی۔ انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’حوثی باغیوں نے مارب کے الجبہ ضلع میں شدید حملے کیے اور سرکاری فورسز کے ساتھ گھنٹوں کی لڑائی کے بعد اُم ریش کے اڈے پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ حوثی باغیوں نے مختلف سمتوں سے فوجی اڈے پر حملہ کرکے سرکاری دستوں کو علاقے سے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس اڈے میں ملک کی حکومت نواز وزارت دفاع سے تعلق رکھنے والے تربیتی مراکز شامل ہیں اور یہ مارب کے جنوبی حصے میں سرکاری افواج کا آخری ٹھکانہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یمن: انتظامی بدعنوانی سے شہریوں کو نقصان پہنچا
ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے حال ہی میں مارب کے خلاف اپنی فوجی کارروائیوں کو تیز کیا ہے اور وہ باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت والے اتحاد کی طرف سے روزانہ فضائی حملوں کے باوجود صوبے کے جنوبی حصوں کے بڑے علاقوں پر قبضہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
یمن 2014 سے خانہ جنگی کی زد میں ہے جب ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمالی حصے کا بیشتر حصہ اپنے قبضے میں لے لیا، جس کے بعد صدر عابد ربو منصور ہادی پہلے جنوب کی طرف فرار ہوئے پھر سعودی عرب میں پناہ لی۔
یہ بھی پڑھیں: یمن: صنعأء ہوائی اڈے کو بند کئے جانے کے خلاف احتجاج
سعودی قیادت میں فوجی اتحاد یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہادی کی حکومت کے ساتھ مل کر 2015 سے ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں کے خلاف لڑ رہا ہے، اور اس اتحاد کو امریکی حمایت بھی حاصل ہے۔
مسلسل فضائی حملے اور زمینی لڑائی نے یمن میں دنیا کی بدترین انسانی بحران کو بھی جنم دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق یمن کے تقریباً 30 ملین لوگوں میں سے 20.1 ملین سے زیادہ کو کسی نہ کسی طرح کی انسانی امداد کی ضرورت ہے۔