بنگلورو: کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں حزب المجاہدین کے ایک عسکریت پسند کی گرفتاری کے بعد حکام ہائی الرٹ پر ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مبینہ عسکریت پسند اپنی شناخت چھپاکر گزشتہ دو سالوں سے یہاں رہ رہا تھا۔ گذشتہ کچھ ماہ کے دوران ریاست میں رونما ہونے والے متعدد واقعات سرخیوں میں ہیں جس کی وجہ سے پولیس اس مسئلہ پر ہائی الرٹ پر ہے۔ ذرائع کے مطابق راشٹریہ رائفلز (RR) اور سنٹرل آرمڈ ریزرو پولیس فورس (CRPF) پلاٹون نے مقامی پولیس کے تعاون سے ایک آپریشن کے دوران مشتبہ عسکریت پسند کو گرفتار کیا ہے۔ یہ آپریشن 3 جون کو کیا گیا تھا۔
یہ عسکریت پسند پچھلے دو سالوں سے بنگلورو میں چھپا ہوا تھا۔ گرفتار عسکریت پسند کی شناخت طالب حسین کے طور پر کی گئی ہے جس کو حزب المجاہدین سے وابستہ بتایا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے میڈیا کو اس معاملے کی تصدیق کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ طالب حسین کا تعلق جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے ناگاسینی تحصیل سے ہے۔ اس نے 2016 میں عسکری تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔ طالب حسین کی دو بیویاں اور پانچ بچے ہیں۔ الزام ہے کہ طالب حسین نوجوانوں کا ذہن سازی کرتا تھا اور جموں و کشمیر میں ہندوؤں کو نشانہ بناتا تھا۔ وہ بم دھماکوں کے کئی واقعات میں بھی ملوث ہے۔ جب مسلح افواج نے اس کے خلاف سرچ آپریش شروع کیا تو وہ بنگلورو فرار ہوگیا۔
مزید پڑھیں:۔ LET Militant Arrested in Baramulla: لشکر طیبہ سے وابستہ ایک عسکریت پسند گرفتار
طالب حسن اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ بنگلور میں مقیم رہتے ہوئے آٹو چلارہا تھا اور ایک عام آدمی کی طرح زندگی گذار رہا تھا۔ اس دوران مسلح افواج طالب حسین کے بنگلورو میں ہونے کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں کامیاب حاصل کیں۔ اس سلسلے میں مسلح افواج کی خصوصی ٹیم نے گزشتہ ہفتے بنگلورو کے پولیس کمشنر سے ملاقات کی تھی۔ مقامی پولیس نے اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھی اور فورسز کو اطلاع دی۔ گرفتاری کے بعد پڑوسی یہ جان کر حیران رہ گئے کہ وہ ایک عسکریت پسند ہے جبکہ وہ یہاں پرسکون زندگی گذار رہا تھا۔