ضلع گیا کے امام گنج بلاک کا بیکوپور پنچایت نے رواں پنچایت کے الیکشن میں مثال پیش کی ہے۔ یہاں آپسی رضامندی سے ہندو برادری کے لوگوں نے مسلم رہنماؤں کے لیے سیٹ چھوڑ دیا ہے۔ ہندو برادری سے کسی نے بھی اپنی نامزدگی کا پرچہ مکھیا امیدوار کے لیے داخل نہیں کیا حالانکہ ماضی کے انتخابات میں ہندو برادری کی طرف سے مکھیا کے عہدے پر امیدوار ہوتے تھے۔ لیکن گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلم امیدوار کی جیت ہونے کی وجہ سے اس مرتبہ آپسی صلاح مشورہ سے یہ سیٹ مسلمانوں کے لیے چھوڑ دیا ہے۔
بیکوپور پنچایت(Bikopur Panchayat) میں قریب دس ہزار کی آبادی ہے، یہاں اس پنچایت میں چھوٹے و بڑے 22 گاؤں ہیں، جہاں کچھ گاؤں میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔ حالانکہ پورے پنچایت میں دونوں فرقے کی آبادی تقریبا برابر ہے۔ باوجود کہ یہاں دہائیوں سے مسلم امیدوار(Muslim Candidate) ہی مکھیا کے عہدے پر جیت درج کرتے آرہے ہیں۔ یہاں اس علاقے سے دو مرتبہ مسلم امیدوار ضلع پریشد کے رکن بھی منتخب ہوئے ہیں۔ مسلم امیدواروں کی جیت پر یہاں کے مقامی باشندہ کہتے ہیں کہ یہاں ہندو مسلم کی تفریق نہیں ہے۔ یہاں سبھی اتحاد کے ساتھ رہتے ہیں اور یہاں اتحاد کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ انتہائی نکسل متاثر علاقہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Panchayat Election: گیا میں پنچایت انتخابات کے آٹھویں مرحلے میں ووٹنگ جاری
یہاں کے لوگ بھاکپا ماؤوادی اور اسکی مخالفت میں بنے سنلائیٹ سینا سے متاثر رہے ہیں۔ نکسلی اور سنلائیٹ سینا کی وجہ سے یہ علاقہ کافی پچھڑا ہوا ہے، یہاں ایک پرائمری ہسپتال بھی نہیں ہے۔ لوگ نکسلی اور سنلائیٹ کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو زیادہ نقصان ہوا ہے۔ یہ وہی پنچایت ہے جہاں کوٹھی تھانہ انچارج قیام الدین انصاری کو ڈیوٹی پر رہتے ہوئے سنہ 2016 میں ہلاک کیے گئے تھے۔ قتل کا الزام سنلائیٹ سینا کے سپریمو شان علی خان پر لگا تھا۔ اس علاقے کی سرحد جھارکھنڈ کے چترا ضلع سے جڑی ہوئی ہے۔
گاؤں کے سید تقی عالم کہتے ہیں کہ مسلمانوں کی آبادی تو ہے لیکن بڑی بات یہ ہے کہ یہاں ہندو مسلمان کی نفرت نہیں ہے۔ مسلمانوں کا ہمیشہ ساتھ ہندو برادری نے دیا ہے۔ شہباز عالم کہتے ہیں کہ یہاں کی محبت کی مثال پیش کی جاتی ہے، یہاں الیکشن سے قبل میٹنگ کرکے ہندوؤں نے فیصلہ کیا کہ وہ مکھیا عہدے پر اپنا امیدوار کھڑا نہیں کریں گے جبکہ دوسرے عہدے جیسے پنچایت سمیتی کے عہدے پر ہندو برادری کے لوگ کھڑے ہیں۔
بیکوپور پنچایت سے مکھیا عہدے پر چار امیدوار کھڑے ہیں، جن میں چاروں امیدوار مسلم ہیں۔ اس میں موجودہ مکھیا انگیز خانم ہیں اور اس مرتبہ بھی وہ امیدوار ہیں۔ آج یہاں ووٹنگ ہورہی ہے اور قریب ساٹھ فیصد ووٹنگ ہوچکی ہے۔