ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ پولیس فورس ایک لاء انفورسمینٹ ایجنسی ہے۔ لہذا اس کی شبیہ سکیو لر ہونی چاہیے۔ یہ تبصرہ کرتے ہوئے ہائی کورٹ کی لکھنو بنچ نے اترپردیش پولیس میں داڑھی رکھنے پر روک کے خلاف داخل کی گئی عرضی کو خارج کردیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی عرضی داخل کرنے والے سپاہی کے خلاف جاری معطلی کے دستاویزات اور الزام کے معاملات پر عدالت نے دخل دینے سے انکار کیا ہے۔
یہ ہدایت جسٹس راجیش سنگھ چوہان کی سنگل بنچ نے ضلع ایودھیا میں تعینات کانسٹیبل محمد فرمان کی دو الگ الگ درخواستوں پر سماعت کے بعد دیا ہے۔
پہلی درخواست میں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی طرف سے 26 اکتوبر 2020 کو جاری کردہ سرکلر کے ساتھ درخواست گزار نے اپنے خلاف ڈی آئی جی اور ایس ایس پی ایودھیا کی جانب سے معطلی کے حکم کو چیلنج کیا تھا۔ جبکہ دوسری درخواست محکمہ کی طرف سے جاری کردہ چارج شیٹ کے خلاف داخل کی گئی تھی۔
درخواست گزار کی جانب سے دلیل دی گئی کہ آئین میں دیے گئے مذہبی آزادی کے حق کے تحت اس نے اسلامی اصولوں کی وجہ سے داڑھی رکھی ہے۔
درخواست گزار نے کہا کہ اس نے داڑھی رکھنے کی اجازت کے لیے نمائندگی بھی کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔
درخواست گزار نے اسے آرٹیکل 25 کے تحت مذہبی آزادی کے حق کے خلاف قرار دیا۔
مزید پڑھیں:بارہ بنکی مسجد منہدم معاملہ کے درخواست پر سماعت کر نے سے ہائ کورٹ کا انکار
مذکورہ درخواست کی ریاستی حکومت کے وکیل نے مخالفت کی تھی۔ سرکاری وکیل نے دونوں درخواستوں کے جواز پر سوال اٹھایا۔
عدالت نے دونوں فریق کے دلائل سننے کے بعد اپنے فیصلے میں کہا کہ 26 اکتوبر 2020 کا سرکلر ایک ایگزیکٹو آرڈر ہے جو پولیس فورس میں نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
پولیس فورس کا امیج سیکولر ہونا چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ اپنے ایس ایچ او کی وارننگ کے باوجود درخواست گزار نے اپنی داڑھی نہ کاٹ کر بدتمیزی کی ہے۔