ناگپور: بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے ایک میڈیا ہاؤس کے خلاف دائر ہتک عزت کے مقدمے کو خارج کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ میڈیا کو ایف آئی آر کے اندراج کے بارے میں رپورٹ کرنے کا حق ہے اور پبلشر سے توقع نہیں کی جاتی کہ وہ خبر شائع ہونے سے پہلے ایف آئی آر کی سچائی کا پتہ لگائے۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس ونئے جوشی نے 20 جون کو لوک مت میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے چیئرمین وجے دردا اور اس کے ایڈیٹر ان چیف راجندر دردا کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے مجرمانہ ہتک عزت کی شکایت کو خارج کر دیا۔ انہوں نے روزنامہ 'لوکمت' میں شائع ہونے والی ایک خبر کے سلسلے میں 20 مئی 2016 کو ایک شخص کی طرف سے دائر ہتک عزت کی شکایت پر مجسٹریٹ کی عدالت سے فوجداری کارروائی کو منسوخ کرنے پر زور دیا تھا۔
یہ خبر شکایت کنندہ اور اس کے اہل خانہ کے خلاف فوجداری مقدمہ کے اندراج سے متعلق تھی۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا تھا کہ یہ معاملہ "جھوٹا اور ہتک آمیز ہے کیونکہ پبلشرز نے خبر شائع کرنے سے پہلے حقائق کی تصدیق نہیں کی"۔ شکایت کنندہ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار (لوکمت) اخبار میں شائع ہونے والی خبر کا ذمہ دار ہے، جس نے متعلقہ خبر کی سچائی کی تصدیق کیے بغیر اسے شائع کیا۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ پولیس رپورٹ "مکمل طور پر جھوٹی اور من گھڑت" ہے۔
انہوں نے کہا کہ مبینہ واقعہ کے وقت وہ جائے وقوعہ پر نہیں تھے اور بعد میں چارج شیٹ سے ان کا نام نکال دیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ درخواست گزاروں نے پولیس رپورٹ کی سچائی کا پتہ لگائے بغیر خبر شائع کی جس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچا۔ جج نے اخبار کے مالکان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ خارج کرتے ہوئے آزادی صحافت اور میڈیا کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی اہمیت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں:۔ Justice Abhijit Ganguly: میڈیا کے رول پر جسٹس ابھیجیت گنگولی کا سوال
عدالت نے کہا، ’’یہ عام علم کی بات ہے کہ روزناموں میں کم از کم کچھ جگہیں جرائم کے مقدمات کے اندراج، عدالتوں میں مقدمات درج کرنے، تحقیقات کی پیش رفت، افراد کی گرفتاری وغیرہ سے متعلق خبروں کے لیے مختص کی جاتی ہیں۔‘‘ ان سے کچھ خبریں بنتی ہیں، جنہیں جاننے کا حق عوام کو ہے۔