دہرادون: ریاست اتراکھنڈ کے نینی تال ضلع کے ہلدوانی قصبہ کے 50 ہزار لوگوں کی قسمت پر سپریم کورٹ میں آج سماعت ہوگی۔ یہ کوئی عام سماعت نہیں ہوگی، اس سماعت سے ہزاروں لوگوں کی امیدیں وابستہ ہیں، کئی لوگوں کی روزی روٹی جڑی ہے۔ یہ ایک سماعت فیصلہ کرے گی کہ ہلدوانی میں 50 ہزار لوگوں کے گھر کو بچایا جائے گا یا اسے بلڈوز کردیا جائے گا۔ ان ہزاروں کنبوں میں خوف وہراس کا ماحول ہے، کیونکہ مقامی انتظامیہ نے 4365 مکانات کو منہدم کرنے کا نوٹس دے دیا ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ مکانات ریلوے کی 78 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے ہیں اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر انہیں منہدم کرنے کے لیے نشانات لگا دیے گئے ہیں۔Haldwani railway land encroachment case will be heard in sc today
ہلدوانی کے بنفول پورہ علاقے کی غفور بستی سمیت 78 ایکڑ اراضی سے تقریباً 4365 مکانات کو منہدم کیا جانا ہے۔ نینیتال ہائی کورٹ کے حکم کے بعد تجاوزات ہٹانے کی خبر سے اتراکھنڈ میں سیاست شروع ہو گئی ہے۔ اس معاملے پر سیاسی جماعتیں بھی میدان میں آگئی ہیں۔ کیونکہ ہلدوانی کے اس علاقے میں تقریباً 40 ہزار لوگ رہتے ہیں جس کا براہ راست اثر انتخابات پر پڑتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انتظامیہ کی جانب سے تجاوزات ہٹانے کے لیے تمام تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ Haldwani Railway Land Encroachment
مزید پڑھیں:۔ Haldwani Scheduled Demolition ہلدوانی میں ہزاروں لوگوں کو بے گھر کرنے کی تیاری، متاثرین سپریم کورٹ سے رجوع
وہیں غفور بستی کے مکینوں نے حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ ان لوگوں نے ہزاروں کی تعداد میں ریاستی حکومت کے خلاف کینڈل مارچ نکال کر احتجاج کیا۔ اس کینڈل مارچ میں خواتین کے ساتھ ساتھ بچوں اور عمر رسیدہ افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس دوران انہوں نے حکومت سے تجاوزات نہ ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ یہ بھی کہا کہ اگر حکومت تجاوزات ہٹانا چاہتی ہے تو پہلے انہیں کہیں دوسری جگہ گھر دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں سخت سردی میں بے گھر نہ کیا جائے۔ ان کے آباؤ اجداد کئی دہائیوں سے اس سرزمین پر آباد ہیں۔ اب ریلوے ان کی زمین کو اپنی ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے تک تجاوزات نہ ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔