ETV Bharat / bharat

Haldwani Demolition Case ہلدوانی انہدامی کاروائی پر سُپریم کورٹ نے روک لگائی

ہلدوانی ریلوے اراضی تجاوزات کیس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی فی الحال 4 ہزار مکانات پر بلڈوزر نہیں چلیں گے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جا سکتا۔ Haldwani Demolition Case in Supreme Court

Haldwani Demolition Case
ہلدوانی انہدامی کاروائی پر روک
author img

By

Published : Jan 5, 2023, 1:40 PM IST

Updated : Jan 5, 2023, 2:25 PM IST

دہلی: سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اتراکھنڈ حکومت اور انڈین ریلوے کو نوٹس جاری کیا جس میں ریاستی حکام کو ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے میں ریلوے کی زمین سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جاسکتا۔

Courtesy ANI Twitter
بشکریہ اے این آئی ٹویٹر

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ہلدوانی کے بنبھولپورہ سے ریلوے کی زمین پر تجاوزات ہٹانے کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگاتے اس معاملے میں ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے بازآبادکاری اسکیم کے بارے میں بھی جانکاری مانگی ہے۔ کورٹ میں بحث کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ریلوے کی ترقی بھی نہیں رکنی چاہیے لیکن راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ نے ریلوے سے اراضی کی معلومات بھی مانگی ہے۔

Courtesy ANI Twitter
بشکریہ اے این آئی ٹویٹر

اس معاملے میں سپریم کورٹ میں تقریباً آدھے گھنٹے تک بحث چلی۔ بحث کے آغاز میں ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن، جنہوں نے تجاوزات ہٹانے کے خلاف درخواست دائر کی، کہا کہ لوگوں کو کوئی موقع نہیں دیا گیا۔ یہ کووڈ کے زمانے میں ہوا تھا۔ سماعت کا اہم نکتہ یہ تھا کہ فی الحال بنبھولپورہ کے 4000 سے زیادہ مکانات نہیں گرائے جائیں گے۔

جسٹس جے کول نے کہا کہ ہمیں قابل عمل حل تلاش کرنا ہوگا۔ بہت سے زاویے ہیں، زمین کی نوعیت، عطا کردہ حقوق کی نوعیت پر غور کرنا ہوگا۔ ہم نے یہ کہہ کر شروعات کی کہ ہم آپ کی ضرورت سمجھتے ہیں لیکن اس ضرورت کو کیسے پورا کریں۔ اس پر اے ایس جی نے کہا کہ ہم نے مناسب طریقہ کار پر عمل کیا ہے۔ اس پر جسٹس کول نے کہا کہ کوئی نہ کوئی حل تلاش کرنا ہوگا۔ اے ایس جی نے کہا کہ ہم کسی بحالی کے راستے میں نہیں آ رہے ہیں۔

جانیے پورا معاملہ: نینی تال ضلع کے ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر چار ہزار سے زیادہ گھر بنائے گئے ہیں۔ جسے ہٹانے کے لیے ریلوے نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں ریلوے کو ان مکانات کو خالی کروانے کا حکم دیا تھا۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر ریلوے نے تجاوزات کرنے والوں کو پبلک نوٹس جاری کیا تھا۔ اس میں ہلدوانی ریلوے اسٹیشن سے 2.19 کلومیٹر تک تجاوزات کو ہٹانا ہے۔ خود تجاوزات ہٹانے کے لیے سات دن کا وقت دیا گیا۔ ریلوے کی طرف سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ہلدوانی ریلوے اسٹیشن کے درمیان 82.900 کلومیٹر سے 87.710 کلومیٹر تک ریلوے کی زمین پر تمام غیر مجاز تجاوزات کو منہدم کر دیا جائے گا۔ سات دن کے اندر تجاوزات کرنے والے خود تجاوزات ہٹائیں بصورت دیگر ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق تجاوزات کو گرایا جائے گا۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کا یہ حکم پیر 2 جنوری کو سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید کے ذریعے ہلدوانی کے شرافت خان سمیت 11 لوگوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر دائر کیا گیا تھا، جس پر سپریم کورٹ نے آج 5 جنوری کو سماعت کی اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ کا فیصلہ سنایا اور ہائی کورٹ کے حلم پر پابندی لگا دی۔

دہلی: سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر اتراکھنڈ حکومت اور انڈین ریلوے کو نوٹس جاری کیا جس میں ریاستی حکام کو ہلدوانی کے بنبھول پورہ علاقے میں ریلوے کی زمین سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جاسکتا۔

Courtesy ANI Twitter
بشکریہ اے این آئی ٹویٹر

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ہلدوانی کے بنبھولپورہ سے ریلوے کی زمین پر تجاوزات ہٹانے کے ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگاتے اس معاملے میں ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت سے بازآبادکاری اسکیم کے بارے میں بھی جانکاری مانگی ہے۔ کورٹ میں بحث کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ریلوے کی ترقی بھی نہیں رکنی چاہیے لیکن راتوں رات 50 ہزار لوگوں کو بے گھر نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ نے ریلوے سے اراضی کی معلومات بھی مانگی ہے۔

Courtesy ANI Twitter
بشکریہ اے این آئی ٹویٹر

اس معاملے میں سپریم کورٹ میں تقریباً آدھے گھنٹے تک بحث چلی۔ بحث کے آغاز میں ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن، جنہوں نے تجاوزات ہٹانے کے خلاف درخواست دائر کی، کہا کہ لوگوں کو کوئی موقع نہیں دیا گیا۔ یہ کووڈ کے زمانے میں ہوا تھا۔ سماعت کا اہم نکتہ یہ تھا کہ فی الحال بنبھولپورہ کے 4000 سے زیادہ مکانات نہیں گرائے جائیں گے۔

جسٹس جے کول نے کہا کہ ہمیں قابل عمل حل تلاش کرنا ہوگا۔ بہت سے زاویے ہیں، زمین کی نوعیت، عطا کردہ حقوق کی نوعیت پر غور کرنا ہوگا۔ ہم نے یہ کہہ کر شروعات کی کہ ہم آپ کی ضرورت سمجھتے ہیں لیکن اس ضرورت کو کیسے پورا کریں۔ اس پر اے ایس جی نے کہا کہ ہم نے مناسب طریقہ کار پر عمل کیا ہے۔ اس پر جسٹس کول نے کہا کہ کوئی نہ کوئی حل تلاش کرنا ہوگا۔ اے ایس جی نے کہا کہ ہم کسی بحالی کے راستے میں نہیں آ رہے ہیں۔

جانیے پورا معاملہ: نینی تال ضلع کے ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر چار ہزار سے زیادہ گھر بنائے گئے ہیں۔ جسے ہٹانے کے لیے ریلوے نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں ریلوے کو ان مکانات کو خالی کروانے کا حکم دیا تھا۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر ریلوے نے تجاوزات کرنے والوں کو پبلک نوٹس جاری کیا تھا۔ اس میں ہلدوانی ریلوے اسٹیشن سے 2.19 کلومیٹر تک تجاوزات کو ہٹانا ہے۔ خود تجاوزات ہٹانے کے لیے سات دن کا وقت دیا گیا۔ ریلوے کی طرف سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ہلدوانی ریلوے اسٹیشن کے درمیان 82.900 کلومیٹر سے 87.710 کلومیٹر تک ریلوے کی زمین پر تمام غیر مجاز تجاوزات کو منہدم کر دیا جائے گا۔ سات دن کے اندر تجاوزات کرنے والے خود تجاوزات ہٹائیں بصورت دیگر ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق تجاوزات کو گرایا جائے گا۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کا یہ حکم پیر 2 جنوری کو سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید کے ذریعے ہلدوانی کے شرافت خان سمیت 11 لوگوں کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر دائر کیا گیا تھا، جس پر سپریم کورٹ نے آج 5 جنوری کو سماعت کی اور اتراکھنڈ ہائی کورٹ کا فیصلہ سنایا اور ہائی کورٹ کے حلم پر پابندی لگا دی۔

Last Updated : Jan 5, 2023, 2:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.