مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے کہا کہ حج ادا کرنے کے خواہشمند افراد کے انتخاب کا عمل، کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگوانے اور سعودی عرب حکومت کی جانب سے حج 2022 کے وقت طے کیے جانے والے کورونا پروٹوکول، رہنما خطوط اور میعار کے تحت ہوگا۔ اس کا باضابطہ اعلان نومبر کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا۔
حج-2022 کا سرکاری اعلان نومبر کے پہلے ہفتے میں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی حج کے لیے آن لائن درخواستوں کا عمل بھی شروع ہو جائے گا۔ بھارت کا حج 2022 کا مکمل عمل 100 فیصد آن لائن ڈیجیٹل ہوگا۔ انڈونیشیا کے بعد سب سے زیادہ حجاج کرام بھارت سے جاتے ہیں۔
مختار عباس نقوی نے کہا کہ بھارت اور سعودی عرب میں حج -2022 پر جانے والے لوگوں کے لیے کرونا پروٹوکول اور ہیلتھ اینڈ ہائجن کے تعلق سے خصوصی ٹریننگ کا انتظام کیا گیا ہے۔ حج -2020 میں پینڈیمک پوزیشن کے مدِ نظر قومی-بین الاقوامی پروٹوکول گائیڈ لائنزپر عمل کیا جائے گا۔
نقوی نے کہا کہ حج 2022 کا پورا عمل، سعودی عرب اور بھارت کی حکومت کی جانب سے کورونا آفت کے مدِ نظر متعین کیے جانے والے مناسب معیار، عمر، صحت کی صورتحال اور دیگر ضروری ہدایات کے مطابق کیا جا رہا ہے۔
لوگوں کی صحت، حفاظت اور سعودی عرب سرکار کی ہدایات کو ترجیح دینے ہوئے اقلیتی امور کی وزارت، وزارت صحت، وزارت خارجہ، وزارت شہری ہوابازی، حج کمیٹی، سعودی عرب میں بھارت کا سفارت خانہ، جدہ میں قونصل جنرل وغیرہ سے مشاورت کے بعد حج 2022 کا مکمل خاکہ طے کیا جا رہا ہے۔
نقوی نے کہا کہ کورونا وباء اور اس کے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے حج انتظامات میں اہم تبدیلیاں اور بہتری لائی گئی ہے۔ ان میں بھارت اور سعودی عرب میں رہائش، سعودی عرب میں عازمین حج کے قیام کا دورانیہ، ٹرانسپورٹ، صحت اور دیگر انتظامات شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’محرم‘ کے بغیر تقریباً 3000 سے زائد خواتین نے حج 2020-2021 کے لیے درخواست دی تھی۔ بغیر ’محرم‘ حج سفر کے لیے جن خواتین نے حج-2020 اور 2021 کے لیے درخواستیں دی تھیں۔ وہ بھی حج 2022 کے لیے ویلڈ رہیں گی۔ بغیر محرم حج پر جانے والی تمام خواتین کو بغیر قرعہ اندازی کے حج پر جانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
- مزید پڑھیں: بریلی: عمرہ کے ویزا پر عائد پابندی کے خاتمہ سے عوام میں خوشی کی لہر
- خانہ کعبہ کی زیارت سے محرومی سے مسلمان غمگین
انہوں نے کہا کہ حج جائزہ اجلاس میں حج 2022 کا ممکنہ کوٹہ، حج ایئر چارٹر، کورونا پروٹوکول، ویکسینیشن، طبی سہولت، ہیلتھ کارڈ، سعودی عرب میں مقامی ٹرانسپورٹ، عہدیداروں کا حج ڈیپوٹیشن، خادم الحجاج ، حج ٹریننگ، امبارکیشن پوائنٹس وغیرہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
(یو این آئی )