کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع معاملے میں الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آج اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے مسجد کے احاطے میں محکمۂ آثار قدیمہ کی جانب سے کھدائی کرنے والے مقامی عدالت کے فیصلے پر روک لگادی ہے۔ 8 اپریل 2021 کو بنارس کی ضلع عدالت نے گیان واپی مسجد کے احاطے میں محکمۂ آثار قدیمہ سے جائزہ لینے پر فیصلہ دیا تھا اور عدالت نے آرکیالوجیکل سروے کے لیے پانچ افراد کی ٹیم تشکیل دے کر سروے کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ جس کے بعد سنی سینٹرل وقف بورڈ اور انجمن مساجد انتظامیہ نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ آج الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آرکیلوجیکل سروے پر اسٹے لگادیا ہے، جس پر مسجد فریق میں خوشی کی لہر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقامی عدالت نے جو آرکیالوجیکل سروے کا فیصلہ دیا تھا ساتھ ہی اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ جب تک سروے ہوگا تب تک مسجد میں نماز بھی نہیں ہوگی' جس کو آج الہٰ آباد ہائی کورٹ نے روک لگادی ہے۔ مندر فریق اگر آگے کوئی قانونی چارہ جوئی کرے گا تو اس کا بھی جواب دیا جائے گا۔'
- مزید پڑھیں: کیا گیان واپی مسجد معاملہ بابری مسجد معاملہ کی راہ پر ہے؟
- بابری مسجد سے گیان واپی مسجد معاملہ کتنا مختلف ہے؟
- الہٰ آباد ہائی کورٹ نے گیان واپی مسجد کی کھدائی پر روک لگادی
- گیان واپی مسجد میں پوجا کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ، کورٹ نے سبھی فریقوں سے جواب طلب کیا
آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کی جانب سے عدالت عرضی داخل کی گئی تھی کہ محکمۂ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں جب کہ انجمن انتظامیہ اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن مقامی عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ دیا تھا جسے مندر فریق کے حق میں مانا جارہا تھا۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو گیان واپی مسجد فریق کی جیت مانا جارہا ہے۔ اس سے قبل بھی مسلم فریق کی جانب سے آرکیالوجیکل سروے والی عرضی پر مقامی عدالت میں درخواست دی گئی تھی کہ اس کی سماعت نہ کریں لیکن عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو خارج کردیا تھا۔'