ETV Bharat / bharat

گیان واپی مسجد: الہٰ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم

author img

By

Published : Sep 9, 2021, 8:30 PM IST

گیان واپی مسجد تنازع معاملے میں الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آرکیالوجیکل سروے پر اسٹے لگادیا ہے، جس پر مسجد فریق میں خوشی کی لہر ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے مسجد فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس ایم یٰسین نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، یہ مسجد فریق کی جیت ہے۔'

Gyanvapi Mosque Dispute: muslim petitioner happy on allahabad high court stay order
مسجد فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس ایم یسین نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے

کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع معاملے میں الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آج اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے مسجد کے احاطے میں محکمۂ آثار قدیمہ کی جانب سے کھدائی کرنے والے مقامی عدالت کے فیصلے پر روک لگادی ہے۔ 8 اپریل 2021 کو بنارس کی ضلع عدالت نے گیان واپی مسجد کے احاطے میں محکمۂ آثار قدیمہ سے جائزہ لینے پر فیصلہ دیا تھا اور عدالت نے آرکیالوجیکل سروے کے لیے پانچ افراد کی ٹیم تشکیل دے کر سروے کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ جس کے بعد سنی سینٹرل وقف بورڈ اور انجمن مساجد انتظامیہ نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ آج الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آرکیلوجیکل سروے پر اسٹے لگادیا ہے، جس پر مسجد فریق میں خوشی کی لہر ہے۔

Gyanvapi Mosque Dispute: muslim petitioner happy on allahabad high court stay order
مسجد فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس ایم یسین نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے
ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے مسجد فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یٰسین نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، یہ مسجد فریق کی جیت ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی عدالت نے جو آرکیالوجیکل سروے کا فیصلہ دیا تھا ساتھ ہی اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ جب تک سروے ہوگا تب تک مسجد میں نماز بھی نہیں ہوگی' جس کو آج الہٰ آباد ہائی کورٹ نے روک لگادی ہے۔ مندر فریق اگر آگے کوئی قانونی چارہ جوئی کرے گا تو اس کا بھی جواب دیا جائے گا۔'

Gyanvapi Mosque Dispute: muslim petitioner happy on allahabad high court stay order
گیان واپی مسجد: الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم
انہوں نے کہا کہ سنہ 1937 میں سول جج نے فیصلہ دیا تھا کہ گیان واپی مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہے اور اسی فیصلے کو سنہ 1942 میں ہائی کورٹ نے برقرار رکھتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ گیان واپی مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہے'۔
Gyanvapi Mosque Dispute: muslim petitioner happy on allahabad high court stay order
مسجد فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس ایم یسین نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے
انہوں نے کہا کہ جب عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ کا فیصلہ پلیس آف ورشف (مذہبی مقام) ایکٹ 1991 ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے جو جن کے عبادت خانے ہیں وہ انہی کے رہیں گے۔ اس سلسلے میں کوئی بھی عدالتی کارروائی نہیں کی جائے گی۔' واضح رہے کہ مذکورہ معاملہ آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور اور بنام انجمن مساجد انتظامیہ بنارس اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے مابین کیس برسوں سے جاری ہے۔آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی احاطے میں مسجد کی جگہ سمبھو وشویشور کا مندر تھا اور یہ بہت ہی معروف تھا۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ سنہ 1669 میں اورنگزیب نے اس مقام کو ڈھانے کا حکم دیا تھا لیکن اورنگزیب کے حکم نامے میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ اس احاطے میں مسجد کی تعمیر کی جائے۔ ہندو فریق یہ بھی کہتا ہے کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طریقے سے ہوئی ہے۔ کیس اس لیے درج کیا گیا ہے تاکہ قانونی طور پر اعلان کردیا جائے کہ یہ سیمبھو وشویشور جیوتی لنگ کا مندر ہے۔'


آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کی جانب سے عدالت عرضی داخل کی گئی تھی کہ محکمۂ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں جب کہ انجمن انتظامیہ اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن مقامی عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ دیا تھا جسے مندر فریق کے حق میں مانا جارہا تھا۔

ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو گیان واپی مسجد فریق کی جیت مانا جارہا ہے۔ اس سے قبل بھی مسلم فریق کی جانب سے آرکیالوجیکل سروے والی عرضی پر مقامی عدالت میں درخواست دی گئی تھی کہ اس کی سماعت نہ کریں لیکن عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو خارج کردیا تھا۔'

کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازع معاملے میں الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آج اہم فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے مسجد کے احاطے میں محکمۂ آثار قدیمہ کی جانب سے کھدائی کرنے والے مقامی عدالت کے فیصلے پر روک لگادی ہے۔ 8 اپریل 2021 کو بنارس کی ضلع عدالت نے گیان واپی مسجد کے احاطے میں محکمۂ آثار قدیمہ سے جائزہ لینے پر فیصلہ دیا تھا اور عدالت نے آرکیالوجیکل سروے کے لیے پانچ افراد کی ٹیم تشکیل دے کر سروے کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ جس کے بعد سنی سینٹرل وقف بورڈ اور انجمن مساجد انتظامیہ نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ آج الہٰ آباد ہائی کورٹ نے آرکیلوجیکل سروے پر اسٹے لگادیا ہے، جس پر مسجد فریق میں خوشی کی لہر ہے۔

Gyanvapi Mosque Dispute: muslim petitioner happy on allahabad high court stay order
مسجد فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس ایم یسین نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے
ای ٹی وی بھارت سے فون پر بات کرتے ہوئے مسجد فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سکریٹری ایس ایم یٰسین نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا کہ اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں، یہ مسجد فریق کی جیت ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ مقامی عدالت نے جو آرکیالوجیکل سروے کا فیصلہ دیا تھا ساتھ ہی اس میں یہ بھی لکھا تھا کہ جب تک سروے ہوگا تب تک مسجد میں نماز بھی نہیں ہوگی' جس کو آج الہٰ آباد ہائی کورٹ نے روک لگادی ہے۔ مندر فریق اگر آگے کوئی قانونی چارہ جوئی کرے گا تو اس کا بھی جواب دیا جائے گا۔'

Gyanvapi Mosque Dispute: muslim petitioner happy on allahabad high court stay order
گیان واپی مسجد: الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم
انہوں نے کہا کہ سنہ 1937 میں سول جج نے فیصلہ دیا تھا کہ گیان واپی مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہے اور اسی فیصلے کو سنہ 1942 میں ہائی کورٹ نے برقرار رکھتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ گیان واپی مسجد نیچے سے اوپر تک مسجد ہے'۔
Gyanvapi Mosque Dispute: muslim petitioner happy on allahabad high court stay order
مسجد فریق انجمن مساجد انتظامیہ کے جوائنٹ سیکریٹری ایس ایم یسین نے عدالت کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے
انہوں نے کہا کہ جب عدالت عظمیٰ کی آئینی بنچ کا فیصلہ پلیس آف ورشف (مذہبی مقام) ایکٹ 1991 ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کے بعد سے جو جن کے عبادت خانے ہیں وہ انہی کے رہیں گے۔ اس سلسلے میں کوئی بھی عدالتی کارروائی نہیں کی جائے گی۔' واضح رہے کہ مذکورہ معاملہ آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور اور بنام انجمن مساجد انتظامیہ بنارس اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کے مابین کیس برسوں سے جاری ہے۔آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی احاطے میں مسجد کی جگہ سمبھو وشویشور کا مندر تھا اور یہ بہت ہی معروف تھا۔ ہندو فریق کا دعویٰ ہے کہ سنہ 1669 میں اورنگزیب نے اس مقام کو ڈھانے کا حکم دیا تھا لیکن اورنگزیب کے حکم نامے میں یہ کہیں بھی نہیں لکھا تھا کہ اس احاطے میں مسجد کی تعمیر کی جائے۔ ہندو فریق یہ بھی کہتا ہے کہ مسجد کی تعمیر غیر قانونی طریقے سے ہوئی ہے۔ کیس اس لیے درج کیا گیا ہے تاکہ قانونی طور پر اعلان کردیا جائے کہ یہ سیمبھو وشویشور جیوتی لنگ کا مندر ہے۔'


آئیڈیل سمبھو لارڈ وشویشور کی جانب سے عدالت عرضی داخل کی گئی تھی کہ محکمۂ آثار قدیمہ کے ذریعے گیان واپی مسجد معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں جب کہ انجمن انتظامیہ اور یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اس معاملے پر سماعت نہ کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن مقامی عدالت نے اس معاملے پر فیصلہ دیا تھا جسے مندر فریق کے حق میں مانا جارہا تھا۔

ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو گیان واپی مسجد فریق کی جیت مانا جارہا ہے۔ اس سے قبل بھی مسلم فریق کی جانب سے آرکیالوجیکل سروے والی عرضی پر مقامی عدالت میں درخواست دی گئی تھی کہ اس کی سماعت نہ کریں لیکن عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو خارج کردیا تھا۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.