پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے گیان واپی معاملہ میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو 5 اپریل تک اپنا جواب داخل کرنے کا آخری موقع دیا ہے، جس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ آیا کاربن ڈیٹنگ کے عمل سے کسی ایسی چیز کو نقصان پہنچے گا جس کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ گیانواپی مسجد کے اندر پایا جانے والا مبینہ شیولنگ ہے یا اس کی عمر کا محفوظ اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ہندو درخواست گزاروں نے وضو خانے میں پائے گئے ڈھانچے کو وشیولنگ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس دعوے پر مسلم فریق نے اختلاف کیا، جس کا کہنا تھا کہ یہ چیز فوارہ کا حصہ تھی۔ عدالت نے آٹھ ماہ کا وقت دینے کے باوجود اے ایس آئی کی جانب سے جواب داخل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت کے لیے 5 اپریل کی تاریخ مقرر کی۔
عرضی گزار لکشمی دیوی اور تین دیگر نے موجودہ سول نظرثانی پٹیشن دائر کی ہے جس میں وارانسی کی عدالت کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا ہے جس میں 16 مئی 2022 کو گیانواپی مسجد کے احاطے میں عدالت کے ذریعہ کئے گئے سروے کے دوران پائے جانے والے کاربن ڈیٹنگ اور مبینہ شیولنگ کے سائنسی تعین کے مطالبے کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ Gyanvapi Case گیان واپی مسجد میں عرس اور قبر پر چادر چڑھانے کی درخواست منظور
پیر کو جب کیس کی سماعت ہوئی تو اے ایس آئی کے وکیل نے اپنا جواب داخل کرنے کے لیے مزید وقت مانگا کیونکہ ان کے مطابق اے ایس آئی کو دیگر ایجنسیوں سے بھی مشورہ لینا پڑتا ہے۔ جواب داخل کرنے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس اروند کمار مشرا نے کہا کہ وقت میں توسیع کی درخواست پہلے ہی دوسری ایجنسیوں سے مشورہ لینے کے بعد دی جا چکی ہے۔ اے ایس آئی کے ذریعہ مزید وقت طلب نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ اے ایس آئی اس کو مناسب سمجھتا ہے اور ایک ایسا عمل شروع کرکے مشورہ لے سکتا ہے جس سے معاملہ تیز ہوجائے۔ عدالت نے کہا کہ اس کیس کو 5 اپریل 2023 سے مزید آگے نہ جانے دیا جائے۔ عدالت نے وارانسی میں ٹرائل کورٹ کو بھی ہدایت دی، جہاں یہ کیس زیر التوا ہے، مقدمے کی سماعت کی تاریخ 5 اپریل کے بعد طے کرے۔