مہاراشٹر کے شہر مالیگاؤں کو ادب کا گہوارہ مانا جاتا ہے۔ صنعتِ پارچہ بافی کیلئے ریاست بھر میں مشہور اس شہر میں متعدد گوہرِ نایاب موجود ہیں، جنہوں نے خطاطی کے فنی و علمی تصنیفات سے ملک بھر میں اپنی صلاحیتوں کا ڈنکا بجایا اور شہر کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا۔ ایسے ہی چنندہ شخصیات میں گل ایوبی کا نام بھی سرفہرست ہے۔ گل ایوبی کی پیدائش 6 جون 1957 میں مالیگاؤں کے بیل باغ علاقہ میں ہوئی اور ابتدائی تعلیم سے لے کر دسویں جماعت تک کی تعلیم مالیگاؤں کے تعلیمی اداروں سے مکمل کی۔ ان کے والد مرحوم محمد ایوب پاورلوم مزدور تھے۔ مگر انھوں نے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانے کیلئے تا عمر جدوجہد کی۔
گل ایوبی نے کمسنی سے ہی خوش نویسی کے فن کو زندہ رکھنے کیلئے اپنی عمر تج دینے کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ فن تہذیب و ثقافت کی دنیا میں گل ایوبی کا نام بہت ادب و احترام سے لیا جاتا ہے۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسم مبارک کو ایک ہزار سے زائد مرتبہ لکھنے کا کارنامہ انجام دیا ہے۔ شہر و بیرون شہر کے متعدد اردو اخبارات کی خطاطی کی ہے۔ اردو اور عربی زبان کی خطاطی میں ان کا مقام بہت ممتاز ہے جبکہ اُردو رومن، لاطینی، عربی زبانوں میں ان کا فن کافی مقبول ہے۔
گل ایوبی نے بتایا کہ ان کے استاد غلام رسول حسن اکرم شہر کے ایک مشہور استاد تھے۔ ان کے پاس کچھ برس سیکھنے کے بعد انہوں نے حافظ شمس الضحیٰ کی رہنمائی میں خوش نویسی کی شروعات کی۔
انہوں نے تقریباً 16 برسوں تک بال بھارتی اردو (پونہ) میں خطاطی کے فن کا بہترین مظاہرہ کیا ہے۔ کتابت کے دوران بہت سارے ناموں کو مختلف انداز میں لکھا ہے۔ شہر و بیرون شہر کے اردو اخبارات کی خطاطی کی اور قومی سطح پر جاری اردو اخبارات کے ٹائٹل بھی ان کی تیغِ قلم کی بدولت ہے۔
ایران میں قومی ثقافتی اداروں کی جانب سے منعقد آن لائن عالمی مقابلہ خطاطی 2020 میں دنیا کے تمام خطاطوں میں گل ایوبی کو دوسرا انعام و اعزاز حاصل ہوا۔ اسی طرح ملک کے نامور علمی رسائل میں گل ایوبی کا انٹرویو بھی شائع ہوچکا ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ "اپنے کام کو لوگوں کی ضرورت بنا دو آپ کو لوگ خود زندہ رکھیں گے"۔
مزید پڑھیں:۔ فن خطاطی کو زندہ رکھنے کی کوشش جاری
گل ایوبی نے بتایا کہ نیشنل بینک آف عمان کی چیک بک پر جو بسم اللہ استعمال کیا گیا ہے وہ ان کی کتاب گلکاریاں کا ہیں۔ انہوں نے نئی نسل کے خطاطوں کو یہ پیغام دیا کہ اگر اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں اپنے فن کو زندہ رکھنا چاہیے ہو تو کچھ الگ کیجئے اور اپنی خدادار صلاحیت کو دنیا کے سامنے پیش کیجئے۔