گجرات کے گاندھی نگر میں واقع گجرات اسٹیٹ وقف بورڈ کو ریاستی حکومت کے محکمہ قانون نے فوری طور پر برخاست کر دیا۔ گجرات وقف بورڈ باڈی کی تشکیل گزشتہ کئی سالوں سے نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی کوئی چیئرمین بنایا گیا تھا۔ ایسے میں گجرات اسمبلی انتخابات کے بعد وقف پورڈ کی تقرری کا معاملہ گجرات ہائی کورٹ پہنچ گیا۔ وہیں آج گجرات حکومت کے محکمہ قانون نے گجرات وقف بورڈ کو فوری طور پر برخاست کر دیا۔
گجرات وقف بورڈ کی جو تقرری کی گئی تھی، اس میں زیادہ تر بی جے پی کے لیڈران تھے۔ کہا گیا تھا کہ وہ وقف بورڈ کی زمہ داریاں سمبھالنے کے قابل نہیں ہیں، جس کی وجہ سے یہ معاملہ گجرات ہائی کورٹ پہنچا۔ معاملہ گجرات ہائی کورٹ میں پہنچنے کے بعد تنازع بڑھتے ہی گجرات حکومت نے وقف بورڈ کی نئی باڈی کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ دراصل گجرات کے اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی نے وقف بورڈ میں 12 ڈائریکٹر مقرر کیے تھے، جنہیں عہدے سے لطف اندوز ہوئے بغیر گھر ہی رہنا پڑا۔
اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی نے حج کمیٹی کے علاوہ گجرات اسٹیٹ وقف بورڈ میں ڈائریکٹر مقرر کیا تھا۔ وقف بورڈ میں بی جے پی کے لیڈروں کو عہدے مل گئے تھے۔ اس کی وجہ سے ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوا کہ وقف بورڈ کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ تقرری کئے گئے ہیں۔ یہ سارا معاملہ گجرات ہائی کورٹ تک پہنچا، جہاں سرکاری فریق نے بھی اس کا اعتراف کیا۔ آخرکار گجرات حکومت کے محکمہ قانون نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرکے گجرات اسٹیٹ وقف بورڈ کو تحلیل کر دیا ہے۔ اس طرح گجرات کی بی جے پی حکومت نے وقف بورڈ میں بی جے پی کارکنان کو عہدے دینے کی کوشش کی لیکن جب معاملہ ہائی کورٹ پہنچا تو حکومت کو پیچھے ہٹنا پڑا۔
اب جب لوک سبھا انتخابات قریب ہیں تب بورڈ اور کارپوریشنز میں تقرریاں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ ایسے میں قیاس کیا جا رہا ہے کہ گجرات وقف بورڈ میں بھی تقرری کی جائے گی۔ گجرات وقف بورڈ کی باڈی تشکیل دی جائے گی۔ ابھی فی الحال گجرات اسٹیٹ وقف بورڈ اور ایم ڈی ایڈمنسٹرز کے افسر کے چارج میں ہے۔ گجرات حکومت کے اس فیصلے سے بی جے پی لیڈران کو بڑا دھچکا لگا ہے۔