گجرات ہائی کورٹ نے جمعرات کو گجرات فریڈم آف رلیجن (ترمیمی) ایکٹ 2021 کے بعض حصوں پر اپنا سٹے (روک) ختم کرنے سے انکار کر دیا جس کے بعد اب ریاستی حکومت نے جمعرات کو اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔
وزیر مملکت برائے داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے کہا کہ 'ہم گجرات میں ہندوؤں سمیت اپنی تمام بہنوں، بیٹیوں کی حفاظت کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہندوؤں کی علامتیں اختیار کر کے کچھ عناصر ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو پھنساتے تھے جس کو روکنے کے لئے ہم نے گجرات مذہبی آزادی (ترمیمی) بل ریاستی اسمبلی میں منظور کر لی۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'جب ریاستی حکومت نے اس قانون کو ریاستی اسمبلی میں منظور کر کے بہنوں اور بیٹیوں کو محفوظ بنانے کی کوشش کی تو کچھ مخالف عناصر نے قانون کی غلط تشریح کرتے ہوئے گجرات ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی، جس کے تحت عدالت نے قانون کے بعض حصوں کو روک دیا تھا۔'
انہوں نے کہا 'ہم نے ہائیکورٹ کو کچھ سیکشنوں پر اس کے سٹے آرڈر کو درست کرنے کے لیے ایک اصلاحی درخواست جمع کرائی تھی جسے ہائی کورٹ نے جمعرات کو مسترد کر دیا۔ ہم گجرات ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔'
گجرات ہائی کورٹ نے گذشتہ ہفتے گجرات فریڈم آف مذہب (ترمیمی) ایکٹ میں بین المذاہب جوڑوں کی شادیوں سے متعلق بعض دفعات پر عملدرآمد روک دیا تھا۔ جمعرات کو اس نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کی حکومتی درخواست مسترد کردی۔
چیف جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس برین ویشنو کی بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ہم نے 19 اگست کو جو حکم دیا گیا ہے اس میں کوئی تبدیلی کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملتی۔