سرینگر: نیشنل کانفرنس کے سنیئر رہنما اور ایم ایل اے رامبن ایڈوکیٹ ارجن سنگھ راجو کا کہنا ہے کہ قانون سازی میں ہر ایک ایم ایل اے کو قانون سازی کے ضابطہ اخلاق پر کاربند رہ کر ہی اپنی بات ہاوس کے سامنے رکھنی چاہیے۔ تاکہ ہاوس کا وقار برقرار رکھا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پہلی مرتبہ ہاوس میں پہنچنے کا موقع ملا ہے۔ اگرچہ یہ میرے لیے نیا تجربہ ہے تاہم قانون کی جانکاری رکھنے سے اسمبلی کے ضابطہ اخلاق کو سمجھنے میں مجھے کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔ ان باتوں کا اظہار ایم ایل اے رامبن ایڈوکیٹ ارجن سنگھ راجو نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہاوس میں بے وجہ ہنگامہ کرنے سے لوگوں کے اصل مسائل ابھارنے سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔ ایسے میں سبھی نو منتخب ایم ایل ایز کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ہاوس کا تقدس برقرار رکھتے ہوئے اپنی بات ہاوس کے سامنے رکھیں۔
انہوں نے پی ڈی پی کے ایم ایل اے وحیدہ الرحمان پرہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان کی قرار داد تشہیری حربہ تھا۔انہوں نے کہا جس جماعت نے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا کر جموں وکشمیر کی خصوصی آئین حیثیت کا خاتمہ کرایا۔ وہیں آج قرار داد پیش کرنے میں سبقت لے کر لوگوں کے باقی معملات سے دھیان ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں، جوکہ حد درجہ افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے وحید پرہ کی اس قرار داد کو سیاسی ڈرامہ بازی سے تعبیر کیا ہے۔
اپنے حلقہ انتحاب رامبن کے مسائل پر بات کرتے ہوئے ارجن سنگھ راجو نے کہا کہ صحت عامہ وہاں ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ اس جدید دور میں بھی علاقے کے لوگوں کو کسی پیچیدہ بیماری کے علاج و معالجہ کی خاطر سرینگر یا تو جموں کے ہسپتالوں کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ کیونکہ علاقے میں کوئی بھی بڑا یا ٹرشری کیئر ہسپتال موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیر پنچال جموں وکشمیر کا ایسا خطہ ہے جوکہ سب سے زیادہ پسماندہ ہے۔ خطے کے 70 فیصد لوگ وہاں رابطہ سڑک سے محروم ہیں۔ وہاں تعلیمی سہولیات کا فقدان پایا جارہا ہے، کوئی بھی اسکول گزشتہ 10 برسوں میں اپ گریڈ نہیں ہو پایا ہے۔ وہیں رامبن کا کالج انفراسٹرکچر سے بالکل محروم ہے۔ جس کے نتیجے میں یہ ضلع تعلیمی لحاظ سے کافی پچھڑا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مجھے اس مختصر اسمبلی اجلاس میں اپنی بات رکھنے کا موقع ملے گا تو میں اپنے علاقے کے یہ بنیادی مسائل ہاوس کے سامنے رکھو گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے اسی لیے ہمیں اسمبلی پہنچایا تاکہ ہم ان کی ترجمانی موثر اور بہتر طریقے سے کریں تاکہ ان کے دیرینہ مسائل کا حل ہوسکے۔