وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود میں جوائنٹ سیکریٹری ویویک اگروال نے جمعرات کے روز کسان یونینوں کو ایک خط لکھ کر انھیں تازہ گفتگو کے لیے مدعو کیا۔
مرکز کے نئے زرعی قوانین کی مخالفت کرنے والی کسان یونینز نے جمعہ کے روز حکومت سے مذاکرات کی نئی پیشکش پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب کچھ تنظیموں نے اشارہ دیا کہ وہ موجودہ تنازع کا حل تلاش کرنے کے لیے مرکز سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔
یونینز کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز ان کی ایک اور میٹنگ ہوگی جس میں تنازع کا شکار مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مرکز کی دعوت پر باضابطہ فیصلہ کیا جائے گا۔
مرکزی وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے ایک عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو امید ہے کہ اجلاس کا اگلا دور دو تین دن میں ہوسکتا ہے۔
ایک مظاہرہ کرنے والے کسان رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر کہا کہ منیمم سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) پر قانونی ضمانت کا مطالبہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم کل مرکز کے خط کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے ایک اور اجلاس کریں گے۔ اس اجلاس میں ہم حکومت کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں کیونکہ ان کے پچھلے خطوط سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ابھی تک ہمارے معاملات کو نہیں سمجھ سکے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے خطوط میں کوئی تجویز نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ کسان تنظیمیں نئے سرے سے بات چیت کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہیں اور ان سے اپنے مطالبات کی وضاحت کرسکتی ہیں۔
ایک اور رہنما نے کہا کہ 'ایم ایس پی کو بنائے گئے نئے ان تینوں قوانین کو واپس لینے کے مطالبے سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ ان قوانین میں نجی منڈیوں کا ذکر ہے۔ کون اس بات کو یقینی بنائے گا کہ فصل فکسڈ ایم ایس پی پر فروخت ہوئی ہے اگر ایسا نہیں ہے'۔
جمعہ کے روز متعدد کسان یونینوں کا اجلاس ہوا لیکن مرکز کے تازہ خط پر کوئی فیصلہ نہیں لیا جاسکا۔
وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود میں جوائنٹ سیکریٹری ویویک اگروال نے جمعرات کے روز کسان یونینوں کو ایک خط لکھ کر انھیں تازہ گفتگو کے لیے مدعو کیا۔
واضح رہے کہ 'اکھل بھارتی کسان سنگھرش سمنوے' نے جمعہ کے روز مرکز سے مطالبہ کیا کہ ٹرینز کا بندوبست کیا جائے تاکہ ملک کے مختلف حصوں سے کسان دہلی کی سرحدوں پر جاری احتجاج تک پہنچ سکیں۔
خیال رہے کہ کمیٹی نے کہا کہ وہ تمام کسانوں کے ٹکٹز کے اخراجات ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔