کسان مہاپنچایت کے بعد بھارتی کسان یونین کے صدر چودھری نریش ٹکیٹ حکومت پر مسلسل تنقید کر رہے ہیں، کسانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو لے کر نریش ٹکیٹ کا رویہ حکومت کے خلاف سخت ہوتا نظر آرہا ہے، گویا پنچایت کے بعد بھارتی کسان یونین میں ایک نئی طاقت آگئی ہے۔
گنے کی ادائیگی پر بھی حکومت سے ناراضگی ظاہر کی، انہوں نے کہا کہ یہ کسانوں کے احترام کی بات ہے، گنا کا کسان کہاں جائے گا، ہم کہاں جائیں گے؟ چار برس ہوچکے ہیں، اگر دس روپے کا اضافہ کر دیا ہے تو ہم وہ دس روپے سرکاری کھاتے میں ڈال دیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ ہم یہ بہت جانتے ہیں کہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے کچھ اور کھانے کے کچھ اور ہیں، چاہے یہ مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومت ہمیں کوئی فائدہ نہیں ملنے والا ہے، ہم نے دیکھا ہے کہ ہمیں حکومت سے کوئی سہولت نہیں ملنے جا رہی ہے سوائے مقدمات کے، ہم انہیں بھی لیں گے لیکن آپ کو عوام کے تئیں یہ ضد پسندانہ رویہ ترک کرنا ہوگا، نہیں تو چلنے نہیں دیں گے، ہمارے پاس عوامی حمایت ہے کہ ہم انہیں فیل کرتے رہیں گے، عدالت میں چلے جائیں گے، اس انتظامات سے بڑا احتجاج کیا ہوگا؟ ہمیں نہیں معلوم کہ کس قسم کی کارروائی ہوگی۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ آنے والے مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اگر کچھ نہیں ہوتا ہے تو یہ یہاں کی حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی۔ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔ پورے بھارت میں چنگاری ہے بنگال میں انتخابات ہے، وہ انتخابات کا خیال کریں گے، ہر سال ایک یا دو ریاستوں میں انتخابات ہیں کیا کریں گے۔