ETV Bharat / bharat

Kunwar Danish on Madrasa حکومت غیر تسلیم شدہ مدارس کو ڈرا رہی ہے، دانش

author img

By

Published : Sep 10, 2022, 9:46 PM IST

امروہہ کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے ہفتہ کو کہا کہ انہوں نے 20 جولائی کو مدرسہ کے اساتذہ کے بقایہ اعزازیہ کی ادائیگی اور لوک سبھا کے مانسون اجلاس کے دوران رول 377 کے تحت ان کو دیے جانے والے اعزازیہ میں اضافہ سے متعلق معاملات کو اٹھایا تھا۔ جس کا جواب ریاستی وزیرمملکت اناپورنا دیوی نے دیا ہے۔ ان کے جواب سے حکومت کی بے حسی اور نیت ظاہر ہوتی ہے۔ Kunwar Danish On Madrasa

حکومت غیر تسلیم شدہ مدارس کو ڈرا رہی ہے، دانش
حکومت غیر تسلیم شدہ مدارس کو ڈرا رہی ہے، دانش

نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے مدارس کے اساتذہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اتر پردیش حکومت ایک طرف تسلیم شدہ مدارس کے اساتذہ کو اعزازیہ نہیں دے رہی ہے اور دوسری طرف غیر تسلیم شدہ مدارس کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔Kunwar Danish On Madrasa

امروہہ کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے ہفتہ کو کہا کہ انہوں نے 20 جولائی کو مدرسہ کے اساتذہ کے بقایہ اعزازیہ کی ادائیگی اور لوک سبھا کے مانسون اجلاس کے دوران رول 377 کے تحت ان کو دیئے جانے والے اعزازیہ میں اضافہ سے متعلق معاملات کو اٹھایا تھا۔ جس کا جواب ریاستی وزیرمملکت اناپورنا دیوی نے دیا ہے جس سے حکومت کی بے حسی اور نیت کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر نے پارلیمنٹ میں عوامی اہمیت کے مسئلہ پر ایک مضحکہ خیز کہانی سنا کر خود کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ اتر پردیش حکومت نے پچھلے چار سالوں سے مدرسہ کے اساتذہ کو اعزازیہ ادا نہیں کیا ہے۔ اس سال 2022 میں صرف چند ماہ کا اعزازیہ دیا گیا ہے۔

بی ایس پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اتر پردیش حکومت کی پالیسی مدارس اور ان کے اساتذہ کے لیے دو دھاری تلوار ثابت ہو رہی ہے۔ ایک طرف حکومت تسلیم شدہ مدارس کے اساتذہ کو اعزازیہ نہیں دے رہی اور دوسری طرف غیر تسلیم شدہ مدارس کو ڈرا رہی ہے۔ ایسے میں اتر پردیش کے مدارس، ان کے بے بس اساتذہ اور لاکھوں غریب بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مدرسہ کے اساتذہ کا بقایہ اعزازیہ ادا کیا جائے اور اعزازیہ میں اضافہ کیا جائے، لیکن مرکزی وزیر نے ان کے بقایہ جات اور اعزازیہ میں اضافے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی مدرسہ کے بقایہ اعزازیہ کی ادائیگی کے بارے میں بات کی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کا سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ محض ڈھونگ ہے اور حکومت اقلیتوں اور مدارس کے اساتذہ کی تعلیم کے تئیں انتہائی لاتعلق ہے۔

علی نے کہا کہ اعزازیہ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مدارس کے اساتذہ کو انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور وہ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ فنڈز کی کمی کے باعث مدارس کے اساتذہ اپنا علاج بھی نہیں کروا پا رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد اساتذہ کی موت ہوچکی ہے۔ وزیر مملکت برائے تعلیم اناپورنا دیوی نے دانش علی کی طرف سے 3 ستمبر کو کئے گئے سوال کا تحریری جواب دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Jamiat Ulema e Hind on Madrasa مدارس ہیں تو امن ہے شانتی ہے، جمعیت علمائے ہند



یواین آئی

نئی دہلی: بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے مدارس کے اساتذہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اتر پردیش حکومت ایک طرف تسلیم شدہ مدارس کے اساتذہ کو اعزازیہ نہیں دے رہی ہے اور دوسری طرف غیر تسلیم شدہ مدارس کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔Kunwar Danish On Madrasa

امروہہ کے رکن پارلیمنٹ دانش علی نے ہفتہ کو کہا کہ انہوں نے 20 جولائی کو مدرسہ کے اساتذہ کے بقایہ اعزازیہ کی ادائیگی اور لوک سبھا کے مانسون اجلاس کے دوران رول 377 کے تحت ان کو دیئے جانے والے اعزازیہ میں اضافہ سے متعلق معاملات کو اٹھایا تھا۔ جس کا جواب ریاستی وزیرمملکت اناپورنا دیوی نے دیا ہے جس سے حکومت کی بے حسی اور نیت کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر نے پارلیمنٹ میں عوامی اہمیت کے مسئلہ پر ایک مضحکہ خیز کہانی سنا کر خود کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ جبکہ سچائی یہ ہے کہ اتر پردیش حکومت نے پچھلے چار سالوں سے مدرسہ کے اساتذہ کو اعزازیہ ادا نہیں کیا ہے۔ اس سال 2022 میں صرف چند ماہ کا اعزازیہ دیا گیا ہے۔

بی ایس پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اتر پردیش حکومت کی پالیسی مدارس اور ان کے اساتذہ کے لیے دو دھاری تلوار ثابت ہو رہی ہے۔ ایک طرف حکومت تسلیم شدہ مدارس کے اساتذہ کو اعزازیہ نہیں دے رہی اور دوسری طرف غیر تسلیم شدہ مدارس کو ڈرا رہی ہے۔ ایسے میں اتر پردیش کے مدارس، ان کے بے بس اساتذہ اور لاکھوں غریب بچوں کے مستقبل سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مدرسہ کے اساتذہ کا بقایہ اعزازیہ ادا کیا جائے اور اعزازیہ میں اضافہ کیا جائے، لیکن مرکزی وزیر نے ان کے بقایہ جات اور اعزازیہ میں اضافے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی مدرسہ کے بقایہ اعزازیہ کی ادائیگی کے بارے میں بات کی۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کا سب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ محض ڈھونگ ہے اور حکومت اقلیتوں اور مدارس کے اساتذہ کی تعلیم کے تئیں انتہائی لاتعلق ہے۔

علی نے کہا کہ اعزازیہ کی عدم ادائیگی کی وجہ سے مدارس کے اساتذہ کو انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا ہے اور وہ فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ فنڈز کی کمی کے باعث مدارس کے اساتذہ اپنا علاج بھی نہیں کروا پا رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں اب تک 100 سے زائد اساتذہ کی موت ہوچکی ہے۔ وزیر مملکت برائے تعلیم اناپورنا دیوی نے دانش علی کی طرف سے 3 ستمبر کو کئے گئے سوال کا تحریری جواب دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Jamiat Ulema e Hind on Madrasa مدارس ہیں تو امن ہے شانتی ہے، جمعیت علمائے ہند



یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.